السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مقلد حضرات:
﴿اتَّخَذوا أَحبارَهُم وَرُهبـٰنَهُم أَربابًا مِن دونِ اللَّـهِ وَالمَسيحَ ابنَ مَريَمَ وَما أُمِروا إِلّا لِيَعبُدوا إِلـٰهًا وٰحِدًا ۖ لا إِلـٰهَ إِلّا هُوَ ۚ سُبحـٰنَهُ عَمّا يُشرِكونَ ﴿٣١﴾... سورة التوبة
کے شر ک میں ملو ث ہیں کیو نکہ ایک طرف حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہو تی ہے اور دوسری طرف امام کا قول ہو تا ہے حدیث کو چھوڑ دیتے ہیں اور امام کے قول پر عمل کر تے ہیں برا ہ کر م مہر با نی وضا حت کر یں کہ کیا یہ شر ک نہیں ؟ اگر ہے تو پھر ان کے پیچھے نما ز کا جا ئز ہو نا کیسا ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تقلید شخصی کو واجب سمجھنے والا اور امام کے قول کے مقا بلہ میں کتا ب و سنت کو علی الا علا ن رد کر نے ولا وقعی مشر ک فی الرسا لۃ ہے ۔
حنفی فقیہ کر خی رحمۃ اللہ علیہ کا قو ل معروف ہے قرآن کی ہر وہ آیت جو ہما رے ائمہ کے قول کے خلا ف ہو گی یا تو ہم اسے منسو خ قرار دیں گے یا اس کی تطبیقی تاویل کر یں گے (اصول کر خی ) نیز فر ما یا ہر وہ حدیث جو ہمارے اماموں کے خلا ف پڑ تی ہے ہم اس کو منسوخ قرار دیں گے یا اس کا معا رض تلا ش کر یں گے یا اس کی ہمیں ایسی تو جیہ کر نی ہو گی جس سے ہما را مسلک محفو ظ ہو جا ئے ۔(اصول بزدوی)
مولا نا محمود الحسن کا طرز عمل بھی ملا حظ فر ما ئیں تقر یر تر مذی میں حدیث ۔(البيعان بالخيار) پر بحث کر تے ہو ئے فر ما تے ہیں حق اور انصا ف یہی ہے کہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مسلک راجح ہے با یں ہمہ ہم چونکہ حنفی مقلد ہیں اس لیے (احا دیث صحیح اور نصوص کے علی الر غم ) ہم پر امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید واجب ہے ۔(وقال :الحق والانصاف ان الترجیح للشافعی فی ھذہ المسئلة ونحن مقلدون يجب علينا تقليد امامنا ابي حنيفة التقرير الترمذي (ص٣٦) ط سعيد ايچ ایم کمپنی کراچی
ایسے متعصب کی اقتدا ء میں نماز کسی صورت میں درست نہیں اور اگر کوئی امام بظا ہر تقلید کے با وجو د کتا ب سنت کی نصوص کو فو قیت دینے والا ہو اس کی اقتدا ء میں نماز تو ہو جا ئے گی لیکن اسے مستقل امام نہیں بنانا چا ہیے کیو نکہ تقلیدی عمل بدعت ہے ۔
اور جہا ں تک بعض محدثین کا بعض ائمہ کی طرف انتسا ب ہے سو یہ تقلید کی وجہ سے نہیں یہ تو محض اصول اجتہا د میں موا فقت کی بنا ء پر ہے
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب