سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

مناظرہ کرنا

  • 13
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3602

سوال

السلام عليكم ورحمۃ الله وبركاتہ کیا مناظرہ کرنا جائز ہے؟ میرے کئی دوست کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں جس طرح سے مناظرے ہوتے ہیں یعنی آمنے سامنے دو مسالک کے لوگ بیٹھ جاتے ہیں اور دونوں ہی طرف سے طنز اور بدزبانی وغیرہ ہوتی ہے،اور بعد میں جو جیت جاتا ہے تو لوگ جشن مناتے ہیں۔

 

 الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن نے اہل کتاب کے ساتھ مجادلہ کی اجازت دی ہے لیکن اس جدال کو مجادلہ احسن کے ساتھ مشروط کیا ہے۔ پس مطلقاً مناظرہ یا مجادلہ درست نہیں ہے۔  ہاں، اگر جدال احسن  ہو تو مخصوص صورتوں میں اس کی اجازت ہے۔

’’ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ ۚإِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ ۖ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ‘‘﴿١٢٥﴾

’’ اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے،  یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بھکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے۔‘‘ 

1.  پس اگر مناظرہ و مجادلہ میں پیش نظر دوسرے کو ہرانا یا رسوا کرنا  نہ ہو بلکہ دعوت و اصلاح ہو۔

2.  مناظرہ و مجادلہ حکمت و اچھی وعظ و نصیحت پر مبنی ہو۔

3.  مناظرہ و مجادلہ احسن طریق پر ہو یعنی اس میں اخلاق حسنہ، عمدہ گفتگو، بہترین اسالیب کلام، سنجیدگی و وقار اور باہمی ادب و احترام کا لحاظ کیا گیا ہو۔

اگر تو اس مناظرہ میں فریق مخالف جہالت و جذباتی گفتگو کا مظاہرہ کرنا شروع کر دے تو سلام کہہ کر اس سے رخصت لے لینی چاہیے۔ ارشاد باری تعالی ہے:

’’وإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا‘‘ ﴿الفرقان: ٦٣﴾

’’ اور جب جاہل لوگ ان سے باتیں کرنے لگتے ہیں تو وه کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے۔‘‘

یوٹیوب پر جو مذہبی مناظرے دیکھنے کو ملتے ہیں، وہ ہمارے خیال میں شرعی تعلیمات اور نبوی منہج کے خلاف ہیں ۔پس جہلا اور جذباتی لوگوں سے مناظرہ اور مکالمہ کرنا اہل ایمان کی نشانی اور علامت نہیں ہے۔

کسی صاحب کا آپ سے مناظرہ جیت جانا صرف اتنا ثابت کرتا ہے کہ وہ آپ سے زیادہ ذہین ہے نہ کہ یہ کہ وہ حق پر ہے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب 

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ

محدث فتویٰ کمیٹی

تبصرے