سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(268) قرآن خوانی کی شرعی حیثیت

  • 12990
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2165

سوال

(268) قرآن خوانی کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن خوانی ایصال ثواب کے لئے کروانا اس کی شریعت میں کیا حیثیت ہے میت کے لئے قرآن پڑھ کراسے بخشنا کیا یہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کا طریقہ ہے ؟اگر نہیں تو کیا بدعت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

برائے ایصال ثواب قرآن خوانی کرانے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں لہذا یہ بدعت ہے۔صحیح حدیث میں ہے:

«من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منه فھو رد»(بخاری ومسلم)

یعنی'' جوکوئی دین میں اضا فہ کرتا ہے وہ مردود ہے۔''

علامہ ابن قیم  رحمۃ اللہ علیہ  نےبھی '' زاد المعاد '' میں اس کو ناجائز کہا ہے۔

صاحب المرعاۃ فرماتے ہیں:

''میت کے لئے قرآن کا ایصال ثواب میرے نزدیک صراحتاً کسی مرفوع صحیح حدیث سے ثابت نہیں نیز صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین  وتابعین  رحمۃ اللہ علیہ  سے ثابت نہیں اس لئے مجھے اس کی مشروعیت میں تامل ہے۔''

اور علامہ علی متقی  رحمۃ اللہ علیہ  صاحب'' کنز العمال'' فرماتے ہیں:

’’الاول الاجتماع لقراءة بالقرآن علي الميت بالتخصيص في المقبرة والمسجد اوالبيت بدعة مذمومة ’’ (فتاویٰ علمائے حدیث 5/352)

یعنی'' میت کے لئے قرآن خوانی بالخصوص قبرستان مسجد گھر میں مذموم بدعت ہے۔''

بطور برکت گھر میں بچوں کو جمع کرکے قرآن پڑھانا  بھی شریعت مطہرہ سے ثابت نہیں۔لہذا فعل ھذا سے بھی احتراز ضروری ہے۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص568

محدث فتویٰ

تبصرے