السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیالا علمی میں حیض کے بعد لیکن غسل سے پہلے جماع کرنا جائز ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اس سلسلے میں اہل علم کے ہاں دو قول پائے جاتے ہیں۔مالکیہ ،شافعیہ اور حنابلہ کے جمہور فقہاء کے نزدیک حیض منقطع ہوجانے کے بعد غسل سے پہلے جماع کرنا جائز نہیں ہے۔ان کی دلیل قرآن مجید یہ آیت مبارکہ ہے ۔ارشاد باری تعالی ہے۔ ﴿وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ﴾تم ان کے قریب نہ جاو حتی کہ وہ خون حیض سے پاک ہو جائیں۔(یعنی حیض کا خون بند ہو جائے) پھر فرمایا: ﴿فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأتوهُنَّ...﴿٢٢٢﴾... سورة البقرة
جب وہ غسل کر لیں تو ان کے پاس جاو۔ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالی نے جماع کے لئے دو شرطیں لگائی ہیں۔1۔انقطاع دم،2۔غسل جبکہ احناف کے نزدیک اگر حیض کا خون اپنی آخری مدت پر منقطع ہوجائے تو غسل سے پہلے جماع کیا جاسکتا ہے۔لیکن مستحب غسل کے بعد ہی ہے۔ اور اگر کوئی شخص لا علمی میں ایسا کر بیٹھتا ہے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |