السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں یہ روا ج ہے کہ جب ما ں با پ نا را ض ہو جا تے ہیں تو وہ اپنے والدین کے پیر پکڑ کر ان کو را ضی کر تا ہے ظا ہر با ت ہے کہ پا ؤں پکڑ نے کے لیے اس کو جھکنا پڑتا ہے اور جھکنا صرف اللہ کے آگے جا ئز ہے لیکن ایک با ت ہے کہ اس کی نیت عبا دت کے طو ر پر جھکنا نہیں ہو تی کیا یہ جا ئز ہے یا نہیں اگر نما زی کے آگے آگ ہو تو وہ نماز پڑھ سکتا ہے اگر نیت اسکو پو جنے کی نہ ہو تو اس طرح کیا جھکنا درست ہے یا نہیں ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(ا)بلا نیت عبا دت طبعی حا لت میں جھکنے کا کو ئی حر ج نہیں بطور تعظیم جھکنا نا جا ئز ہے ۔
(ب)نمازی کے آگے آگ ہو اور نیت محض اللہ کی عبا دت اور اس کی رضا مقصود ہو تو نماز درست ہے صحیح احا دیث سے ثا بت ہے کہ بحا لت نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سا منے دوزخ کا منظر پیش کیا گیا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرا می ہے :
«عرضت علي النار وانا اصلي»(صحيح البخاري كتاب الصلاة باب(٤٣١) تعليقاً
یعنی " نما ز کی حا لت میں مجھ پر آگ پیش کی گئی ۔
اس مسئلہ پر امام بخا ر ی رحمۃ اللہ علیہ نے با یں الفا ظ تبو یب قائم کی ہے:
’’من صلي وقدامه تنور او نار او شئي مما يعبد فاراد به وجه الله ’’
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب