السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض حضرا ت اپنے مذہب کو سچا ثا بت کر نے کے لیے کہ اللہ کے بند ے ایسے بھی ہیں کہ خدا سے منو ا سکتے ہیں بخاری شر یف کی حدیث کہ جس میں یہ ہے کہ بعض اللہ کے بندے ایسے بھی ہیں کہ اللہ کے کر م پر بھرو سہ کر کے قسم کھا بیٹھیں تو اللہ ان کی قسم سچ کر دیتا ہے (بخا ری تفسیر سورۃ البقر ۃ آیت ۔
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا كُتِبَ عَلَيكُمُ القِصاصُ فِى القَتلَى ۖ الحُرُّ بِالحُرِّ...١٧٨﴾... سورة البقرة
پیش کر تے ہیں جب کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کی ہدا یت کے لیے دعاء ما نگ رہے ہیں ؟ مگر وہ ایما ن نہ لا ئے جب کہ آپ کا بھرو سہ یقینا ً کا مل تھا !!
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کتا ب و سنت میں بے شما ر نصوص ایسی مو جو د ہیں جو اس با ت پر دا ل ہیں کہ مختا ر کل صرف اللہ ہے اس کی مخلوق میں سے کسی کو اس کے اعما ل وافعا ل میں دخل نہیں فر ما یا :
﴿وَرَبُّكَ يَخلُقُ ما يَشاءُ وَيَختارُ ۗ ما كانَ لَهُمُ الخِيَرَةُ ۚ سُبحـٰنَ اللَّـهِ وَتَعـٰلىٰ عَمّا يُشرِكونَ ﴿٦٨﴾... سورة القصص
"اور تمہا را پر وردگا ر جو چا ہتا ہے کر تا ہے اور (جسے چا ہتا ہے )برگزیدہ کر لیتا ہے ان کو اس کا اختیا ر نہیں ہے یہ شر ک کر تے ہیں اللہ اس سے پا ک و با لا تر ہے ۔ نیز فر ما یا :
﴿وَهُوَ يُجيرُ وَلا يُجارُ عَلَيهِ ...﴿٨٨﴾... سورة المؤمنون
''اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے مقا بل کو ئی پنا ہ نہیں دے سکتا''
اور قصہ ابو طا لب جس کی طرف آپ نے اشارہ فر ما یا ہے یہ بھی اس امر کی واضح دلیل ہے اور جہا ں تک تعلق ہے بعض لو گو ں کی قسمو ں کو پو را کر نے کا سو یہ صرف اللہ کی طرف سے بطور اعزاز و اکرا م کے ہے نہ کہ بندے کا اللہ پر کوئی حق وا جب ہے ما سوائے معتزلہ کے جملہ اہل سنت اس با ت پر متفق ہیں کہ بندے کی طرف سے اللہ پر کو ئی شے واجب نہیں ملا حظہ ہو شر ح عقیدہ طحا و یہ وغیرہ ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب