سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) حضرت عمر﷜ کو فاروق کا لقب کس نے دیا؟

  • 12892
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4747

سوال

(174) حضرت عمر﷜ کو فاروق کا لقب کس نے دیا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شیعہ نے اعتراض کیا ہے کہ حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو فاروق کالقب نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے نہیں دیا۔بلکہ یہودیوں نے دیا تھا ،ہمارے ہاں شیعہ حضرات چیلنج کرتے ہیں کہ سنی اپنی کتابوں سے دیکھائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان مبارک سے حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو فاروق کا لقب عطا فرمایا ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شیعہ کا اعتراض سراسر غلط وبے بنیاد اور بغض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین  پر مبنی ہے۔حضرت عمر   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا لقب ''فاروق'' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا رکھا ہوا ہے۔چنانچہ حسب زیل دلائل بطور نمونہ پیش کئے جاتے ہیں:

حافظ احمد بن علی عسقلانی المعروف بابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  اپنی بلند پایہ کتاب :(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ جزو 2 ص512 طبع مصر) میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے ترجمہ واحوال میں تاریخ محمد بن عثمان بن ابی شیبہ سے رقم طراز ہیں۔حضرت عمر فاروق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں:

’’ فسماني رسول الله صلي الله عليه وسلم يومئيذ الفاروق ’’(تاریخ المدينة المنورۃ (1/662) لابن شیبہ ابی زید عمر بن شیبہ (173ھ۔262ھ)والطبقات لا بن سعد (3/270) عن عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا والکامل لابن اثیر(4/151)

امام محمد بن عبدالکریم المعروف بابن الااثیر  رحمۃ اللہ علیہ  اپنی شہرہ آفاق کتاب''تاریخ الکامل'' میں یوں تحریر فرماتے ہیں:

’’سماه النبي صلي الله عليه وسلم الفاروق ’’ (الکامل (4،151)

'' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا لقب ''فاروق'' منتخب فرمایا تھا۔''

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  ''فتح الباری جز 7،ص 33'' میں فرماتے ہیں:

’’ واما لقبة الفاروق بالاتفاق ’’

''  حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے لقب ''فاروق'' پرعلماء کا اتفاق ہے۔''

علامہ بدر الدین عینی  رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی ''عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری جز 16'' میں لقب ''فاروق''  پر علماء کا اتفاق زکر کیا ہے فرماتے ہیں:

’’ولقبة الفاروق بالاتفاق ’’

''  حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے لقب ''فاروق'' پرعلماء کا اتفاق ہے۔''

علامہ قسطلانی  رحمۃ اللہ علیہ  ''ارشاد الساری جز 6 ص 98'' میں یوں بیان فرماتے  ہیں:

’’ ولقبة الفاروق لقبه به النبي صلي الله عليه وسلم كما رواه ابن ابي شيبة في  تاريخه

باقی رہا مولوی صاحب کا یہ دعویٰ کہ یہ لقب یہودیوں کا خود ساختہ ہے۔ یہ بھی غلط اور ناقابل قبول ہے۔ کیونکہ اس قول کوبصیغہ تمریض زکر کیا جاتا ہے۔جس سے محدثین کے نزدیک ضعف کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتا ہے۔

چنانچہ امام ابن الاثیر  رحمۃ اللہ علیہ  ''الکامل'' میں فرماتے ہیں:

'' وقیل بل سماہ اھل الکتاب''

'' یہ بھی کہاجاتا ہے کہ فاروق لقب اہل کتاب(یہودونصاریٰ) نے رکھا تھا۔''

علاو ہ ازیں حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  ''فتح الباری'' میں علامہ بدرالدین عینی  رحمۃ اللہ علیہ  عمدۃ القاری میں علامہ عسقلانی ''ارشاد الساری'' میں سب نے اس قول کو بلفظ تمریض ہی بیان فرمایا ہے۔

میں کہتاہوں علی سبیل التنزل اگر یہ تسلیم کرلیاجائے کہ یہ لقب یہود نے رکھا تھا تو یہ کس لئے؟یہ تو شان فاروقی کا کمال ہے کہ دشمنان اسلام بھی اس کو تسلیم کرتے تھے۔جب کہ دوسری طرف خود سرورکائنات  صلی اللہ علیہ وسلم  سے بھی ثابت ہے۔

اللہ تعالیٰ راہ راست پر چلنے اور حق گوئی کی توفیق بخشے۔آمین!

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص446

محدث فتویٰ

تبصرے