سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(120) 'ماراه المسلمون حسنا فهو حسن’’ كيا حدیث ہے؟

  • 12845
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3606

سوال

(120) 'ماراه المسلمون حسنا فهو حسن’’ كيا حدیث ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

''ماراه المسلمون حسنا فهو حسن’’ كيا حدیث ہے؟اگر ہے تو اسنادی حیثیت بیان فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث ھذا علامہ عجلونی  رحمۃ اللہ علیہ  نے (کشف الخفاء 2/12)( کشف الخفاء ومزیل الالباس(2/188) اور علامہ سخاوی  رحمۃ اللہ علیہ  نے (المقاصد)الحسنہ میں ص 367) پر بحوالہ (کتاب المسنہ اما م احمد رحمۃ اللہ علیہ ) ایک روایت کے ضمن میں بایں الفاظ زکرکی ہے:

«فما راه المسلمون حسنا فهو عندالله حسن» .قال الالبانی لا اصل له مرفوعا وانما ورد موقوفا علی ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنه  الضعیفه (2/17) (ح 533)

 پھر دونوں نے کہا  کہ یہ  روایت موقوف حسن ہے۔بعنی صحابی ابن مسعود  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کا قول ہے۔جو حسن درجہ کا ہے ۔علامہ عجلونی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔حافظ ابن عبد الہادی نے اس حدیث کو حضرت انس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے حددرجہ کمزور سند سے مرفوع بیان کیا ہے صحیح ترین بات یہ ہے کہ ابن مسعود پر موقوف ہے۔

نیز دونوں نے اس بات کی بھی نفی کی ہے کہ یہ  روایت مسند احمد میں ہو لیکن '' المقاصد الحسنہ'' کے معلق عبد اللہ محمد صدیق نے کہا ہے کہ یہ روایت مسند احمد میں بھی موجود ہے۔(صححہ احمد شاکر موقوفا علی ابن مسعود رضی اللہ عنہ احمد (2/9/31)(3600) شاکر مجمع الزوائد 01/177) وابو نعیم فی الحلية(1/375)

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص298

محدث فتویٰ

تبصرے