سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(119) حدیث کی تحقیق ترکت فیکم امرین

  • 12844
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 5026

سوال

(119) حدیث کی تحقیق ترکت فیکم امرین

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

«تركت فيكم امرين .....كتاب الله وسنة رسوله» اور«تركت فيكم ثقلين ......كتاب الله وعترتي»

دونوں حدیثوں کاحوالہ کتب صحت روایت اور مفہوم مختصراً مطلوب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث«تركت فيكم امرين» موطا اما م مالک  رحمۃ اللہ علیہ میں ''باب النهي عن القول بالقدر ’’ کے تحت بیان ہوئی ہے۔( انظر الرقم المسلسل ٣٣۔) روایت ہذا بلاغات امام مالک  رحمۃ اللہ علیہ  سے ہے۔

علامہ زرقانی  رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

’’ من ان بلاغه صحيح كما قال ابن عينة ’’ (شرح الزرقانی 4/246)

'' یعنی مالک کی بلاغ صحیح ہیں جس طرح کہ ابن عینیہ نے کہا ہے۔''

مقدمہ شرح زرقانی  رحمۃ اللہ علیہ  میں ہے۔ابن عبد البر  رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:

''وجميع ما فيه من قوله بلغني ...كلها مسندة من غير طريق مالك الا اربعة لا تعرف ’’ (1/8)

 لیکن روایت ہذا کی شمار چار  غیر معروف میں نہیں۔مگر علامہ البانی نے اسے معطل کہہ کر ایک شاہد کی بنا پر قابل اعتبار قرار  دیا ہے۔ جسے حاکم نے ابن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے سند حسن کے ساتھ روایت کیا ہے(ا نظر الرقم المسلسل (36) دیکھئے(مشکواۃ بتعلیق البانی :1/66)

مفہوم اس کا یہ ہے کہ میں تم میں کتاب وسنت کوچھوڑے جارہا ہوں جب تک عملی زندگی میں ان کو مضبوطی سے پکڑے  رکھو گے گمراہ نہیں ہوگے۔یہی دو اصل ہیں۔ابدی نجا ت اور عصمت کی راہ ان کے سوا کوئی نہیں۔

دوسری روایت «تركت فيكم ثقلين.......»صحیح مسلم کتاب  فضائل الصحابة باب من فضائل علی رضی الله عنه (6225۔6228) احمد (4/366) والصحیحه (1761) الخ

  روایت ہذا مختلف الفاظ کے ساتھ صحیح مسلم اورجامع  ترمذی وغیرہ میں موجود ہے۔بعض طرق میں اگرچہ کچھ کلام ہے۔لیکن فی الجملہ قابل حجت ہے۔البتہ سوال میں مصرح الفاظ نظر سے نہیں  گزرے۔اگرچہ ان کا مفہوم دیگر روایات میں موجود ہے۔

اس کامفہوم یہ ہے کہ میرے بعد اللہ کی شریعت کے ساتھ مضبوطی سے تمسک کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے قرابت  داروں کے ساتھ اظہار محبت کرنا اور ان کی سیرت وکردار کو اپنے لئے راہنمائے ہدایت تصور کرنا۔

(اللھم وفقنا لما  تحب وترضیٰ)

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص297

محدث فتویٰ

تبصرے