السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عبد رسول اور نبی ملک میں فرق کی وضا حت مطلو ب ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شیخ الاسلام حا فظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی شہر ہ آفا ق تصنیف :
’’ الفرقان بين اولياء الرحمٰن واولياء الشيطن’’
میں طبقا ت انبیا ء علیہ السلام کے سلسلہ میں ایک اہم فرق کی وضا حت کی ہے جو لا ئق مطا لعہ اور علم میں اضا فے کا مو جب اور یا د رکھنے کے قا بل ہے فر ما تے ہیں : جس طرح اولیا ء کرا م میں دو طبقے ہیں سا بقین مقربین اور اصحا ب مقتدین ۔ اسی کی نظیر انبیا ء علیہ السلام عبد رسول "اور "نبی ملک " کی تقسیم ہے اللہ سبحا نہ وتعا لیٰ نے سرو ر کو نین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو نوں کے درمیا ن اختیا ر عطا فر ما یا (صححہ احمد شاكر احمد ٢/٢٣١(٧١٦0)شاكر)مجمع الزوائد (٩/١٨ّ١٩)وقال:رواه احمد والبزار وابو يعليٰ رجال الاولين رجال الصحيح)پس "
نبی ملک "تو جیسے دا ؤد علیہ السلام اور ان کے امثال ہیں عزو جل حضرت سلیمان علیہ السلام کے با ر ے فر ما تا ہے :
﴿قالَ رَبِّ اغفِر لى وَهَب لى مُلكًا لا يَنبَغى لِأَحَدٍ مِن بَعدى ۖ إِنَّكَ أَنتَ الوَهّابُ ﴿٣٥﴾ فَسَخَّرنا لَهُ الرّيحَ تَجرى بِأَمرِهِ رُخاءً حَيثُ أَصابَ ﴿٣٦﴾ وَالشَّيـٰطينَ كُلَّ بَنّاءٍ وَغَوّاصٍ ﴿٣٧﴾ وَءاخَرينَ مُقَرَّنينَ فِى الأَصفادِ ﴿٣٨﴾ هـٰذا عَطاؤُنا فَامنُن أَو أَمسِك بِغَيرِ حِسابٍ ﴿٣٩﴾ وَإِنَّ لَهُ عِندَنا لَزُلفىٰ وَحُسنَ مَـٔابٍ ﴿٤٠﴾... سورة ص
حضرت سلیما ن علیہ السلام نے دعا کی اے پروردگا ر ! میر ے لیے مغفرت کر اور مجھ کو ایسی با د شا ہی عطا فر ما ! کہ میر ے بعد کسی کو شا یاں نہ ہو بے شک تو بڑا عطا فر ما نے وا لا ہے پھر ہم نے ہوا کو ان کے زیر فر ما ن کر دیا جہا ں وہ پہنچنا چا ہتے ان کے حکم سے نر م نرم چلنے لگتی ۔اور دیووں کو بھی (ان کے زیر فر ما ن کیا ) وہ سب عما ر تیں بنا نے وا لے اور غوطہ مار نے وا لے تھے اور اوروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑ ے ہوئے تھے (ہم نے کہا ) یہ ہما ر ی بخشش ہے (چا ہو ) تو احسا ن کر ویا (چا ہو تو ) رکھ چھوڑو(تم سے)کچھ حسا ب نہیں ہے ۔ "
"پس نبی ملک " پر جو کچھ فرض کیا گیا وہ اس کو انجا م دیتے ہیں اور جس کو اللہ نے اس پر حرا م کر دیا اسے تر ک کر دیتا ہے ولا یت اور اموا ل میں جس طرح پسند کر تا اور منا سب سمجھتا ہے تصرف کر تا ہے اس کے بغیر کہ اس پر کو ئی گنا ہ ہو لیکن "عبد رسول " اپنے رب کی مر ضی کے بغیر کسی کو نہیں دیتا اور یہ نہیں کرتا کہ جسے چا ہے عطا کر دے ۔اور جسے چا ہے محروم رکھے بلکہ جس کو عطا کر نے کا حکم پر وردگا دے اسے عطا کرتا اور جس کی تو لیت کا امر کر ے اسے والی بناتا ہے پس اس کے سارے کے سا رے کا م اللہ کی عبا دا ت ہیں ۔چنانچہ صحیح بخا ری میں حضرت ابو ہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے نبی اکرا م صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شا د فر ما یا :
’’ا ني والله لااعطي احدا ولا امنع احدا انما انا قاسم اضع حيث امرت ’’ (صحيح البخاري كتاب فرض الخمس باب قوله تعاليٰ ((فان الله خمسه وللرسول)) (٣١٧٧) بهة للفظ مااعطيكم ولا امنعكم انما اناقاسم... الخ وانظر الرقم المسلسل (١٣٨))
" اللہ کی قسم ! میں نہ کسی کو عطا کر تا ہوں اور نہ کسی سے رو کتا ہوں ۔
میں تو صرف تقسیم کر نے والا ہوں جہا ں مجھے دیا گیا رکھ دیتا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعا لیٰ اموال شر عیہ کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی منسوب کر تا ہے ۔"
چنا نچہ ارشا د با ر ی تعا لیٰ ہے :
﴿قُلِ الأَنفالُ لِلَّـهِ وَالرَّسولِ...١﴾... سورة الانفال
"یعنی کہہ دو ما ل غنیمت اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے ۔نیز فر ما یا :
﴿ما أَفاءَ اللَّـهُ عَلىٰ رَسولِهِ مِن أَهلِ القُرىٰ فَلِلَّـهِ وَلِلرَّسولِ...٧﴾... سورة الانفال
"یعنی جو ما ل اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیہا ت وا لوں سے دلوا یا ہے ۔وہ اللہ اور رسول کے لیے ہے ۔اور اسی طرح فر ما یا :
﴿وَاعلَموا أَنَّما غَنِمتُم مِن شَىءٍ فَأَنَّ لِلَّـهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسولِ...﴿٤١﴾... سورة الانفال
"اور جا ن رکھو کہ چیز تم ( کفا ر سے ) لو ٹ کر لا ؤ اس میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے۔"اور اسی لیے اقوال علما ء میں سے ظا ہر تر یہی قو ل ہے کہ یہ اموا ل اولی الا مر کے اجتہاد کے مطا بق وہاں خر چ کئے جا ئیں جہا ں اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند ہو ۔ چنانچہ امام ما لک رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر سلف کا یہی مذہب ہے اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ سے بھی یہی مشہو ر ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے تین حصے دیے جا ئیں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اسی قا ئل ہیں مقصود یہا ں یہ ہے کہ "عبد رسول " نبی ملک " سے افضل ہے چنا نچہ حضرت نوح علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت مو سیٰ علیہ السلام حضرت عیسیٰ اور حضرت محمد المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم افضل ہیں حضرت یو سف علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام حضرت سلیما ن علیہ السلام سے کہ مقر بین سا بقین ابرا ر اصحا ب الیمین سے افضل ہیں
امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بھی صر یح کی ہے کہ اولیا ء اللہ میں سب سے افضل مر سلین صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور مرسلین میں سب سے افضل اولوالعزم ہیں حضرت نو ح علیہ السلام حضرت ابرا ہیم علیہ السلام حضرت مو سیٰ علیہ السلام حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور محمد المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔
اولو العزم میں سب سے افضل محمد صلی اللہ علیہ وسلم خا تم النبین امام المتقین سید ولد آدم اور امام الانبیاء علیہ السلام ہیں تمام انبیاء کرا م علیہ السلام پر علی الا طلاق آپ کی فضیلت کے سلسلہ میں کتب احا دیث مثلاً مشکو ۃ المصا بیح سنن الدارمی دلائل النبوۃ بیہقی رحمۃ اللہ علیہ دلا ئل النبوۃ اصفہا نی اور خصا ئص الکبری سیوطی وغیرہ میں وارد متعدد احا دیث مو جو د ہیں ۔( انظر (التفسير (٣/٢٦)لابن كثير)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب