السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسلم اور مومن میں کیا فرق ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایمان اور اسلام دونوں مترادف ہیں۔انفرادی صورت میں ہر ایک کا دوسرے پر اطلاق ہوتا ہے لیکن جب دونوں جمع ہوجائیں توایمان کا تعلق باطنی امور سے ہوتا ہے۔جب کہ اسلام کا ظواہر سے ۔اس کی واضح مثال'' ''حدیث جبریل''اور قصہ وفد عبدا لقیس'' میں''حدیث جبریل'' میں ایمان کی تعریف باطنی امور سے کی گئی ہے فرمایا:
«الايمان ان تومن بالله وملئكته وبلقائه ورسله وتومن بالبعث»صحيح البخاري كتاب الايمان باب سوال جبريل النبي صلي الله عليه وسلم ...(.٥)(٤٧٧٧) مسلم كتاب الايمان باب الايمان ما هو؟...(٩٧)
اور ''قصہ وفد عبدا لقیس'' میں ایمان کی تعریف ظاہری امور سے کئی گئی ہے فرمایا:
« اتدرون ما الايمان بالله وحده»؟ قالوا: الله ورسوله اعلم قال:(شهادة ان لا اله الا الله وان محمد رسول الله صلي الله عليه وسلم واقام ا لصلواة وايتاء الزكواة وصيام رمضان وان تعطوا من المغنم الخمس ))صحيح البخاري كتاب الايمان باب اداء الخمس من الايمان (٥٣) (٥٢٣.٨٧) مسلم كتاب الايمان باب الامر بالايمان بالله تعاليٰ ...(١١٦) ( بخاری باب ادا ء الخمس من الایمان)
لیکن ''حدیث جبریل'' میں اسلام کی تعریف انہی ظاہری امور سے کی گئی ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ ''حدیث جبریل'' میں چونکہ دونوں جمع ہوگئے ہیں۔اس لئے ایمان کی تعریف میں باطن کا لہاظ رکھا گیا ہے اور اسلام میں ظاہر کا اسی بنا پر اہل علم نے کہا کہ ایمان کا درجہ اسلام سے بڑا ہے۔''المسلم'' کی تعریف میں فرمایا:
«المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده » صحيح البخاري كتاب الايمان باب « المسلم من سلم المسلمون» (10) صحيح المسلم كتاب الايمان باب بيان تفاضل الايمان (١٦٢ّ١٦١)
یعنی'' کامل مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان سلامت رہیں۔''
لیکن مومن کے بارے میں فرمایا:
«المومن من امن الناس بوائقة » المومن من امه الناس علي دمائهم واموالهم ’’اخرجه احمد (/٣٧٩) رقم(٨٩١٥)(١٥٤/٣) ح( ١١١٤٩٩) قال محققه حمره السناده صحيح والاخر حسن قال والله لا يومن والله لا يومن والله لا يومن قبل ومن يا رسول الله صلي الله عليه وسلم قال الذي لا يامن جاره بوائقه صحيح البخاري كتاب الادب باب اثم من لا يامن جاره بوائقه (٦١-٦) ولفظ المومن من امن الناس بوائقه لم اجد والله اعلم وفي رواية الترمذي ’’ من اكل طيبا وعمل في سنة وامن الناس بوائقه دخل الجنة برقم (٢٦٥٣) ضعفة الباني المشكاة التحقيق الثاني ح(١٧٦) وقال : قلت وعلته ابوبشر عن ابي وائل وهو مجهول
یعنی'' مومن وہ ہے جس کی آفتوں سے لوگ مامون رہیں۔''
یعنی اس کی قلبی جلاء کی بناء پر لوگ اس سے خطرہ محسوس نہ کریں۔جب کہ ''المسلم'' سے صرف ظاہری اذیت ناک پہلوؤں کی نفی کی گئی ہے۔اگرچہ دل سے اس سےخطرہ محسوس کرتے رہیں۔
اس دقیق فرق کے پیش نظر علامہ خطابی رقمطراز ہیں:
’’ والحق ان بينها عموما وخصوصا فكل مومن مسلم وليس كل مسلم مومنا’’
حق بات یہ ہے کہ مومن اور مسلم میں عموم اور خصوص کی نسبت ہے پس ہر مومن مسلم ہے لیکن ہر مسلم مومن نہیں۔''
امید ہے تشفی کے لئے بالاختصار بحث کافی ہوگی۔جملہ تفاصیل کےلئے ملاحظہ ہو:''الایمان'' للامام ابن تیمیہ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب