السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی جو کہ (پابند ہے صوم وصلوۃ کا) نے ایک کیلنڈر فروخت کرنے والے کودیکھا کہ وہ بزرگان دین واولیائے کرام کی تصوراتی تصاویر مع عورتوں کی تصاویر فروخت کررہا ہے اس نے جیب سے رقم دے کر وہ کیلنڈر لے کر پھاڑ دیئے کہ یہ تصاویر بزرگان دین کی نہیں ہیں بلکہ عورت کے ساتھ بزرگان دین ار اولیاء کرام کی تصاویر دین متین وشریعت مطہرہ کی خلاف ورزی اوراولیائے کرام کی توہین ہے۔تصاویر والے کیلنڈروں کے نیچے چند آیات قرآنی کے کیلنڈر تھے۔ جو کہ ا س کو معلوم نہ تھے۔ جب اس نے تصویر والے کیلنڈر پھاڑے تو ساتھ ہی وہ بھی نادانستہ پھٹ گئے۔ اب جب اس کو پتہ چلا تو پشیمان ہوا۔آپ فرمائیں کہ اس شخص کی سزا کیا ہے اور کیا ا س کی معافی قابل قبول ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسے میں اللہ کے حضور معافی کی درخواست کرنی چاہیے۔ اور یہی کافی ہے صحیح حدیث میں ہے۔
’’ فان العبد اذا اعترف بذنبه ثم تاب تاب الله عليه ’’ صحيح البخاري كتاب المغازي باب حديث الافك (٤١٤١) صحيح مسلم كتاب التوبة با ب في حديث الافك وقبول توبة القاذف (7020)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب