السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن کے ضعیف پر زوں کو تلف کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے۔نیز حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جلانے کے فعل کی دلیل سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے ؟دفن کرنا یا دریا بردکرنا کیسا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید کے بوسیدہ اوراق یا پرزوں کے کسی محفوظ مقام پر دفن کردیا جائے۔یاکسی کنوئیں یا نہر و غیرہ میں ڈال دیاجائے یا اوراق کو دھو ڈالا جائے۔فتنے کا ڈر نہ ہوتو جلانے کابھی راز ہے۔چنانچہ اسماعیلی کی روایت میں ہے۔«ان تمح او تحرق» یعنی اوراق کو تلف کردیا جائے یاجلا دیا جائے۔
شارح صحیح بخاری ابن بطال نے کہا: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن کتابوں میں اللہ کانام لکھا ہو ان کو آگ سے جلادینا جائز ہے۔اور اس میں ان کا اکرام ہے۔ اور پاؤں کے نیچے آنے سے بچاؤ ہے۔طاووس نے کہا جن چٹھیوں میں ''بسم اللہ'' لکھی ہوتی تھی۔انہیں اکھٹا کرکے جلا دیا جاتا تھا۔ عروہ نے بھی اسی طرح کیا۔
البتہ ابراہیم نے اس فعل کو مکروہ سمجھا ہے(9/21)حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فعل حفاظت قرآن کی نصوص کے پیش نظر تھا۔اسی بنا پر فعل ہذا کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی مستحسن سمجھا تھا۔(فتح الباری 9/21)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب