سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30) تقریبِ بخاری منانا

  • 12749
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1222

سوال

(30) تقریبِ بخاری منانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چند سال سے اہلحدیث حضرات ہر سال تقریب بخاری بڑے اہتمام سے مناتے ہیں۔ تقریب کے اشتہار دیواروں پرچسپاں کئے جاتے ہیں۔تقریب کے دن کھانے پینے کا بھی انتظام ہوتا ہے۔اور کئی جگہ کیمرہ مینوں کو بلایا جاتا ہے۔اور بڑی عقیدت سے اس تقریب کو سنت کا درجہ دے ڈالا گیا ہے۔قرآن مجید جو اللہ کی کتاب ہے۔ اس کی تقریب کیوں نہیں منائی جاتی  شاید یہ کام''اہل قرآن'' کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے؟اگر'' اور'' کوئی قرآن کی تقریب منائے اورکھانے پینے کاانتظام کرےتو اسے اہل حدیث حضرات جھٹ بدعت کہہ دیتے ہیں۔یعنی '' تقریب قرآن'' بدعت اور'' تقریب حدیث '' سنت؟ حالانکہ ''تقریب قرآن ''صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین  سے ثابت ہے۔حضرت عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   ''حبر الامۃ'' قرآن کی  تقریب مناتے جانور ذبح کرتے اور لوگوں کو کھلاتے۔

دریافت طلب بات یہ ہے  کہ اہل حدیث قرآن کی تقریب کیوں نہیں مناتے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلاشبہ قرآن مید کی  تلاوت اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی قراءت بالعموم اور صحیح بخاری کا پڑھنا بالخصوص باعث برکت ورحمت ہے۔اس سلسلہ میں کتب تاریخ درجال میں بہت سا مواد موجود ہے اور جہاں تک انعقاد تقاریب کا تعلق ہے۔ سو یہ طبعی  خوشی میں داخل ہے ضروری امور سے نہیں۔جس طرح کے فتح الباری کے اختتام کے بعد ولیمہ کی عام دعوت کی گئی جس میں پانچ سو اشرفیاں خرچ کی گئیں۔ اور بڑے بڑے علماء کے سامنے یہ کتاب پیش کی گئی۔اور اس قدر مقبول ہوئی کہ سلاطین زمانہ نے اشرفیوں سے  تول کرخریدی(سیرۃ البخاری 183) نیز سائل کی اطلاع کے لئے گزارش ہے کی ایک مقامات پر''تقریب قرآن'' کا بھی اہتمام موجود ہے بطور مثال ''جامعہ اہل حدیث'' مسجد قدس چوک دالگراں لاہور کے 5 جنوری 1996 کے اشتہار کو اٹھا کر دیکھیں بیک وقت دونوں ہی تقریبوں کا اہتمام نظر آئے گا۔عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کی طرف منسوب قول دراصل حضرت عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   کا قصہ ہے۔(البيهقي (٢/٣٣١) (١٩٥٧) (الشعب) فصل في تعليم

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص210

محدث فتویٰ

تبصرے