سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(13) عورتوں کے لیے تبلیغی و اصلاحی پروگرام مساجد میں کروانا

  • 12730
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1009

سوال

(13) عورتوں کے لیے تبلیغی و اصلاحی پروگرام مساجد میں کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس بارے میں کہ جس طرح مردوں کے لئے مساجد میں دینی تبلیغی اصلاحی اجتماعات اور جلسے منعقد کئے جاتے ہیں۔کیا اسی طرح عورتوں کے لئے بھی مساجد میں ان کی اصلاح اور  تربیت کے لئے جلسے منعقد کئے جاسکتے ہیں؟  جبکہ مبلغات اور مقررات بھی صرف عورتیں  ہی ہوں۔ کتاب وسنت کی روشنی میں مسئلہ واضح فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بوقت ضرورت  جملہ تحفظات کے ساتھ اگر عورتوں کے تبلیغی و اصلاحی اجتماعات اور محافل خیر کا انعقاد مسجد میں ہوجائے تو اسلامی شریعت کی رو سے منع نہیں ہے چنانچہ صحیح حدیث میں ہے:

« لا تمتوا النساء حظوظهن من المساجد اذا استاذنكم »(فتح الباری 2/348)

''یعنی رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا جب عورتیں تم سے اجازت مانگیں تو ان کو مساجد کے حصہ سے منع نہ کرو۔''(1)

حدیث ھذا کے عموم میں تبلیغی اصلاحی  تربیتی اجتماعات کومنعقد کرنا بھی شامل ہے۔شرعاً عورتوں کو بیعت اللہ میں آمدورفت کی اجازت کا تقاضا ہے کہ ان کو بھی اپی حدود کے اندر  فریضہ ''امر بالمعروف والنھی عن المنکر'' کی ادائیگی کا حق حاصل ہو۔عید گاہ جو مسجد کے حکم میں ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  اس میں خواتین کے لئے وعظ ونصیحت اور  تز کیر کا مخصوص انداز اختیار کرکے بعض اہم مسائل میں ان سے ایفائ عہد کا مطالبہ فرماتے ۔(2)

پھر ازواج مطہرات کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ہمراہ اعتکاف بیٹھنا (3) اور گاہے بگاہے بعض کا آپ کی زیارت کے لئے حاضر ہونا(4) اور بحالت اعتکاف مباشرت سے منع کرنا(5) اور بعض بے سہارا خواتین کا مستقل طور پر مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  میں قیام کرنا (6) وغیرہ وغیرہ۔

جملہ امور اس بات کے موئید ہیں کہ عورتوں کو مساجد میں قیام کی اجازت ہے وقوف کے جواز سے ''دعوت الی اللہ'' کا پہلو خو د بخود ثابت ہوگیا۔کیونکہ مومن ہر حالت میں اشاعت اسلام کامکلف ہے فرمایا:

بلغوا عني ولو آية (7)

 یاد رہے اوائل اسلام میں مردوں کے اجتماعات ہیئت وشکل کے اعتبار سے ہمارے جلسوں کی طرح بالا اہمتام منعقد نہیں ہوتے تھے بلکہ آج ان کے جواز کا انحصار محض عمومی نصوص پرہے۔ جن میں ''دعوت الی اللہ'' کی ترغیب وتحریض ہے اسی طرح عورتوں کے معاملہ کو بھی سمجھ لینا چاہیے۔


1.صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب خروج النساء الی  المسجد (995) المشکواۃ (1082)

2. صحيح البخاري كتاب العيدين باب موعظة الامام النساء يوم العيد (٩٧٩) صحيح مسلم كتاب العيدين باب صلاة العيدين (٤٤.٢.٤٨.٢)

3. صحيح البخاري كتاب الاعتكاف باب اعتكاف النساء (٣٣.٢) و(٣٧.٢) صحيح مسلم كتاب الاعتكاف باب الاعتكاف العشر الاواخر (٢٧٨٤) وباب متي يدخل من اراد الاعتكاف (٢٧٨٥)

4.صحيح البخاري كتاب الصوم باب زيارة المراة زوجها في اعتكافه (٣٨.٢)و(٣٥.٢)

5. سورة البقرة:187

6. صحيح البخاري كتاب الصلاة باب نوم المراة في المسجد -٤٣٩)

7. صحيح البخاري كتاب احاديث الانبياء باب ما زكر عن بني اسرائيل (٣٤٦١ عن عبدالله بن عمرو)

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص195

محدث فتویٰ

تبصرے