سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(238) توبہ کے بعد گناہ کا ارتکاب

  • 12705
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1302

سوال

(238) توبہ کے بعد گناہ کا ارتکاب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو ایک گناہ سے توبہ کرنے کے بعد پھر اس کا ارتکاب کرلیتا ہے اور بار بار یہ گناہ کرتا اور بار بار اس سے توبہ کرتا ہے مگر بعد میں جب اللہ تعالیٰ اسے پکی سچی توبہ کی توفیق عطا فرماتا ہے تو وہ پھر اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرتا۔ اس کے بارے میں فتویٰ عطا فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو توفیق سے نوازے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس گناہ گار کی توبہ صحیح ہے۔ پہلی اور آخری سب توبہ صحیح ہیں، کیونکہ اس نے جب بھی گناہ کیا، اللہ تعالیٰ کے آگے توبہ کرلی اور جب اس نے توبہ کی شرطوں کو مکمل کرلیا ہے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ اس کی توبہ کو قبول فرما لے۔ اگر اس کا نفس اسے دوبارہ گناہ کی دعوت دے اور گناہ کر بیٹھے تو پھر توبہ کرے۔ تیسری اور چوتھی بار ایسا ہو تو پھر توبہ کرے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل يـٰعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَ‌فوا عَلىٰ أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَ‌حمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغفِرُ‌ الذُّنوبَ جَميعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ‌ الرَّ‌حيمُ ﴿٥٣﴾... سورة الزمر

 ’’(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت واﻻ ہے۔‘‘

لیکن اہم بات یہ ہے کہ توبہ سچی ہو۔ توبہ کرنے والے کا عزم یہ ہو کہ وہ آئندہ اس گناہ کا ارتکاب نہیںکرے گا۔ توبہ اس طرح ڈھیلی ڈھالی نہیں ہونی چاہیے کہ زبان سے تو توبہ کر رہا ہو مگر دل میں اس گناہ کے کرنے کی نیت ہو۔ اس طرح کی توبہ تو صحیح نہیں ہوتی۔ لیکن اگرتوبہ صحیح ہو اور عزم یہ ہو کہ وہ آئندہ اس گناہ کا ارتکاب نہیں کرے گالیکن پھر بھی اگر وہ گناہ کا ارتکاب کربیٹھے تو اس سے اس کی پہلی توبہ ختم نہیں ہوگی بلکہ وہ صحیح ہوگی۔ اسی طرح گناہ کرنے کے بعد وہ جب بھی توبہ کرے گا، تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرما لے گا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص186

محدث فتویٰ

تبصرے