السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا یہ بات صحیح ہے کہ ہر وہ شخص جو ’’ اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ‘‘ کہے، تو اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب کوئی انسان خالص نیت کے ساتھ ’’اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ‘‘ کہے، طلب مغفرت میں صادق ہو اور توبہ کی شرطوں کو پورا کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لے گا بلکہ اس کے اس عمل کو پسند بھی کرے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ اللَّـهَ يُحِبُّ التَّوّٰبينَ وَيُحِبُّ المُتَطَهِّرينَ ﴿٢٢٢﴾... سورةالبقرة
’’ اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔‘‘
نبیﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس طرح خوش ہوتا ہے، جس طرح اس انسان کو خوشی ہوتی ہے، جسے اپنی وہ گم شدہ اونٹنی مل گئی ہو جس پر اس کا کھانے پینے کا سامان بھی تھا، اس نے گمشدگی کے بعد اسے بہت تلاش کیا مگر وہ نہ ملی لہٰذا وہ زندگی سے مایوس ہو کر موت کے انتظار میں ایک درخت کے نیچے لیٹ گیا مگر جب آنکھ کھلی تو کیا دیکھتا ہے کہ اس کی اونٹنی کی مہار درخت کے ساتھ بندھی ہوئی ہے وہ اپنی اونٹنی کی مہار کو پکڑ لیتا ہے اور کہتا ہے کہ ’’اے اللہ! تو میرا بندہ اور میں تیرا رب ہوں‘‘ خوشی کی شدت کی وجہ سے اس سے یہ غلطی ہوئی۔ (۲) اس طرح کی خوشی کا صحیح اندازہ صرف اسے ہی ہوسکتا ہے جو کبھی اس طرح کی مصیبت میں گرفتار ہوا ہو۔
(۱) صحیح البخاري، الدعوات، باب التوبة، حدیث: 5309، وصحیح مسلم، التوبة، باب فی الحض علی التوبة والفرح بھا ، حدیث: 2747 واللفظ له
اللہ تعالیٰ اس بات کو بے پسند فرماتا ہے کہ اس کا بندہ اس کے حضور توبہ و استغفار کرے۔ اس نے اپنی کتاب کی کئی آیات میں استغفار کا حکم دیا ہے۔ استغفار کے معنی ہیں مغفرت اور بخشش طلب کرنا۔ مغفرت کے معنی ہیں گناہوں پر پردہ ڈال دینا اور ان سے درگزر کرنا کیونکہ یہ لفظ ’’ مِغْفَر‘‘ سے ماخوذ ہے اور ’’ مِغْفَر‘‘ اس خَوْد کو کہتے ہیں جس سے انسان اپنے سر کو ڈھانپ لیتا ہے تاکہ جنگ میں اپنے سر کو تیروں سے محفوظ رکھ سکے، اس سے سر کو چھپایا بھی جاتا ہے اور تیروں سے بچایا بھی جاتا ہے، اسی طرح مغفرت سے بھی گناہوں کو چھپایا جاتا اور ان کی سزاؤں سے اپنے آپ کو بچایا جاتا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب