السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص ایک مہینہ دبئی میں رہتا ہے اور ایک مہینہ پاکستان میں، کبھی دو مہینے بھی دبئی میں رہنا پڑتاہے تو کیا وہ قصر کریگا یا پوری نماز پڑہیگا۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نماز قصر کی مدت میں اہل علم کے ہاں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔شیخ ابن باز چار دن کے قیام والی مدت کو ترجیح دیتے ہیں۔کہ اگر کسی شخص نے کسی مقام پر چار دن یا اس سے کم قیام کرنا ہو تو وہ نماز قصر پڑھے گا اور اگر اس کا قیام چار دنوں سے زیادہ ہوتو تو اسے مکمل نماز ادا کرنی چاہئے۔حنابلہ کا بھی یہی موقف ہے۔اس کی دلیل میں وہ نبی کریم کا عمل پیش کرتے ہیں کہ رسول اللہ حجۃ الوداع کے موقع پر چار ذو الحجہ بروز اتوار مکہ تشریف لائے،اور مکہ میں اتوار،سوموار،منگل اور بدھ(چاردن)قیام کیا،اور جمعرات کو منی کی طرف نکل گئے۔آپ نے مکہ میں چار دن قیام کیا اور نماز قصر پڑھتے رہے۔(بخاری:1564) اس راجح مسلک کے مطابق آپ کو چاہئے کہ آپ پوری نماز پڑھا کریں ،کیونکہ آپ کا قیام چار دن سے زیادہ ہوتا ہے،جو ایک ماہ یا دو ماہ پر مشتمل ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |