السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حدیث میں رسول اللہﷺنے فرمایا:
«من أكل البصل، والثوم، الكراث، فلا يقربن مسجدنا، فإن الملائكة تتأذى مما يتأذى منه بنو آدم»(لم اجد بهذا الفظ واصله متفق عليه صحيح البخاري الاذان باب ماجاء في الثوم الني والبصل والكراث وصحيح مسلم المساجد نهي من اكل ثوما اوبصلا....الخ حديث:564)
جوشحص لہسن یا پیاز یا گندنا کھائے تو وہ تین دن تک ہماری مسجدوں کے قریب نہ آئے کیونکہ فرشتے بھی اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں جس سےانسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔‘
کیا اس حدیث کے یہ معنی ہیں کہ جس کے لیے مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنا لازم ہو اس کے لیے ان میں سے کوئی چیز کھانا جائز نہیں ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ اور اس کے ہم معنی دیگر صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ان چیزوں کو کھا کر مسجد میں آنا اس وقت تک مکروہ ہے، جب تک ان کی ناگوار بو موجود ہو، جس سے قریب کھڑے ہوئے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہو، خواہ یہ بو لہسن کی ہو یا پیاز کی یا گندنا کی یا دیگر ناگوار بو والی اشیا مثلاً حقہ اور سگریٹ وغیرہ کی۔ جہاں تک تین دن کی تحدید کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں مجھے کوئی اصل معلوم نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب