سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سال کا مکمل ہوناے پر زکوۃ کی فرضیت

  • 12633
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1087

سوال

سال کا مکمل ہوناے پر زکوۃ کی فرضیت
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری شادی کو تقریبا پانچ ماہ ہوگئے ہیں۔ میرے والدین نے میری بیوی کو تقریبا ساڑھے آٹھ تولے سونا زیورات کی شکل میں تحفہ دیا ہے۔کیا مجھے اس پر زکوٰۃ اس کے سال ہونے کے بعد ادا کرنی ہے یا کہ اس رمضان میں ہی ادا کروں ۔دراصل اس وقت میرے پاس رقم موجود نہیں ہے اگر اس میں سال پورا ہونے کی رخصت ہے تو میں اس کے سال پورا ہونے تک اس کی زکوٰۃ کی رقم جمع کرلوں گا۔ اگر اس رمضان میں ہی ادا کرنا فرض ہے تو مجھے بتادیں تاکہ میں جلد از جلد اس فریضہ کو ادا کر لوں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوۃ نصاب والے مال پر ایک سال گزرنے پر فرض ہوتی ہے، اس سے پہلے فرض ہی نہیں ہوتی ہے ۔نبی کریم نے فرمایا:

«لَا زَكَاةَ فِي مَالٍ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهِ الْحَوْلُ»(ابن ماجہ:1792،قال الالبانی صحیح)

مال میں زکوۃ نہیں ہے ،حتی کہ اس پر ایک سال گزر جائے۔

آپ کی جو صورتحال ہے اس کے مطابق ابھی تک آپ پر زکوۃ فرض نہیں ہوئی ہے۔جب ایک سال مکمل ہو جائے گا تب آپ پر زکوۃ فرض ہو گی۔اور زکوۃ ادا کرنے کے لئے رمضان کا ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔یہ رمضان غیر رمضان پورے سال میں کسی بھی وقت ادا کی جاسکتی ہے۔جب نصاب والی مالیت کو ایک سال ہو جائے آپ اسی وقت زکوۃ ادا کر دیں ۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے