سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(153) پردے کے بارے میں حدیث اسماء

  • 12627
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2160

سوال

(153) پردے کے بارے میں حدیث اسماء

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے مروی ہے حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عورت جب حیض کی عمر کو پہنچ جائے تو پھر یہ جائز نہیں کہ اس کی دونوں ہتھیلیوں اور چہرے کے علاوہ کچھ اور ظاہر ہو تو یہ تو گویا حجاب ہے، سوال یہ ہے کہ کیا نقاب کے بارے میں احادیث ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث کو امام ابوداود نے سنن کے باب فیما تبدی المرأۃ من زینتھا میں اس طرح روایت کیا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اسما بنت ابی بکررضی اللہ عنہارسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو انہوں نے باریک کپڑے پہن رکھے تھے لہٰذا رسول اللہﷺ نے ان سے اپنے رخ کو بدل لیا اور فرمایا:

(يا اسماء إن المراة إذا بلغت المحيض لم تصلح ان يرى منها إلا هذا وهذا واشار إلى وجهه وكفيه)(سنن ابي داود اللباس باب فيما تبدي المراة من زينتها حديث:4004)

’ ”اسماء! جب عورت بالغ ہو جائے تو درست نہیں کہ اس کی کوئی چیز نظر آئے سوائے اس کے اور اس کے“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ اور ہتھیلیوں کی جانب اشارہ کیا۔‘‘

یہ حدیث مرسل ہے کیونکہ خالد بن دریک کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات ثابت نہیں ہے اور پھر اس کی سند میں سعید بن بشیر ازدی بھی ہے، جسے بصری بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اصل میں وہ بصرہ کا ہے، اسے بعض علماء حدیث نے اگرچہ ثقہ قرار دیا ہے مگر امام احمد، ابن معین، ابن مدینی، نسائی، حاکم، ابو احمد اور ابوداؤد  نے ضعیف قرار دیا ہے۔ محمد بن عبداللہ بن نمیر فرماتے ہیں کہ یہ منکر الحدیث ہے لیس بشیء اور حدیث میں قوی نہیں۔ قتادہ سے منکرات کو روایت کرتا ہے۔ امام ابن حبان فرماتے ہیں کہ اس کا حافظہ ردی اور یہ فاش غلطیاں کرتا ہے۔ قتادہ سے ایسی روایات بیان کرتا ہے، جن کی متابعت نہیں کی جاسکتی۔ ساجی نے بھی کہا ہے کہ اس نے قتادہ سے بہت سی مناکیر کو روایت کیا ہے اور اس روایت کو بھی اس نے قتادہ ہی سے روایت کیا جب کہ خود قتادہ مدلس ہے اور اس روایت کو اس نے خالد بن دریک سے روایت کیا ہے اور اس میں ولید بن مسلم بھی مدلس ہے جو تدلیس تسویہ کیا کرتا تھا اور غلو کرتے ہوئے (غیر مرفوع) احادیث کو مرفوع بنا کر بیان کیا کرتا تھا۔ بہرحال اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ حدیث کئی وجوہ سے ضعیف ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص130

محدث فتویٰ

تبصرے