سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(140) نبی اکرمﷺکی زیارت کے بارے میں احادیث

  • 12614
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2896

سوال

(140) نبی اکرمﷺکی زیارت کے بارے میں احادیث

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

رسول اللہﷺسے مروی کیا یہ حدیث کہ « مَنْ رَآنِی فَقَدْ رَآنِی» اور یہ حدیث کہ «مَنْ رَآنِی فَقَدْ حُرِّمَتْ عَلَیْه النَّارُ» صحیح ہیں؟ ان کا مفہوم کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی حدیث یعنی رسول اللہﷺکا یہ ارشاد:

«مَنْ رَآنِي فَقَدْ رَأَى الحَقَّ»(صحيح البخاري التعبير باب من راي النبيﷺ في المنام حديث:6996وصحيح مسلم الرؤيا باب قول النبي عليه الصلاة والسلام من راني في المنام فقد راني حديث:2267)

’’جس نے مجھے دیکھا تو اس نے حقیقی طور پر مجھے ہی دیکھا۔‘‘

یہ حدیث صحیح ہے اور یہ کئی اور الفاظ سے بھی مروی ہے، مثلاً ایک روایت میںہے:

«مَنْ رَآنِي فِي المَنَامِ فَسَيَرَانِي فِي اليَقَظَةِ، وَلاَ يَتَمَثَّلُ الشَّيْطَانُ بِي»( صحيح البخاري العلم باب اثم من كذب علي النبي ﷺحدیث:110)

’’جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔‘‘

ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں:

(مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَشَبَّهُ بِي) مسند احمد:261/2)

جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے سچا خواب دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت اختیار نہیں کرسکتا۔‘‘

یعنی یہ حدیث مختلف الفاظ کے ساتھ نبی کریمﷺ سے مروی ہے، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کا دشمن شیطان، نبیﷺ کی شکل اختیار نہیں کرسکتا۔ لہٰذا جس نے خواب میں نبیﷺ کی زیارت کی تو اس نے سچا خواب دیکھا۔

اہل علم کے ہاں آپ کی صورت معروف ہے۔ آپ کا قد میانہ تھا، شکل و صورت کے اعتبار سے بے حد حسین و جمیل تھے، رنگ سرخ و سفید تھا، داڑھی مبارک گھنی اور سیاہ تھی، حیات پاک کے آخری حصہ میں چند بال سفید ہوگئے تھے تو جو شخص آپ کی حقیقی شکل و صورت میں زیارت کرے تو اس نے گویا آپ ہی کی زیارت کی کیونکہ شیطان آپ کی شکل و صورت اختیار نہیں کرسکتا۔ دوسری حدیث:

((مَنْ رَآنِی فَقَدْ حُرِّمَتْ عَلَیْه النَّارُ))

’’جس نے مجھے دیکھا اس  کےلیے جہنم  کی آگ حرام قرار دےدی گئی ۔‘‘

یہ بالکل بے اصل ہے، یہ صحیح نہیں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص122

محدث فتویٰ

تبصرے