السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے ایک دوست کو دیکھا ہے کہ وہ ایک شخص کے سلام کا جواب نہیں دیتا بلکہ اس کی طرف تکبر سے دیکھتا ہے۔ جب میں نے اس سے اس کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتایا کہ یہ شخص متکبر ہے اور حدیث میں ہے«اَلتَّکَبُّرُ عَلَی الْمُتَکَبِّرِ صَدَقَةٌ» ’’ متکبر کے مقابلے میں تکبر کرنا بھی صدقہ ہے۔‘‘ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ کیا میرے دوست کا یہ فعل جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بندگان الٰہی سے تکبر سے پیش آنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے لہٰذا کسی کے لیے بھی یہ حلال نہیں کہ وہ کسی سے تکبر سے پیش آئے خواہ کوئی تکبر کا مظاہرہ ہی کیوں نہ کر رہا ہو۔ بعض لوگ جو تکبر کا مظاہرہ کرتے ہیں تو اس کا علاج یہ نہیں ہے کہ ان سے تکبر کا معاملہ کیا جائے بلکہ اس کا علاج یہ ہے کہ انہیں نصیحت کی جائے، اللہ تعالیٰ کا خوف یاد دلایا جائے اور کہا جائے کہ اللہ سے ڈر، تکبر کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ سائل نے اوپر جس حدیث کا حوالہ دیا ہے، یہ ایک باطل حدیث ہے، نبیﷺ سے قطعاً ثابت نہیں ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب