سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(116) ارشاد باری تعالیٰ ﴿وَاِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخاشِعِیْنَ﴾ کی تفسیر

  • 12600
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1426

سوال

(116) ارشاد باری تعالیٰ ﴿وَاِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخاشِعِیْنَ﴾ کی تفسیر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿وَإِنَّها لَكَبيرَ‌ةٌ إِلّا عَلَى الخـٰشِعينَ ﴿٤٥﴾... سورة البقرة

’’  اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو یہ چیز شاق ہے، مگر ڈر رکھنے والوں پر ۔‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ آیت اس سیاق میں ہے کہ نماز کے ساتھ استقامت کا حکم دیا گیا ہے، یعنی یہ کہ نماز کی حفاظت کی جائے، اسے باقاعدگی سے ہمیشہ ادا کیا جائے، واجبات و ارکان کو مکمل طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کی جائے۔ نماز کو اس کے صحیح اوقات میں ادا کیا جائے۔ ان امور کی حفاظت کی جائے جو اس کی قبولیت کا سبب بنیں اور پھر اس نماز کے ساتھ دین و دنیا کے امور میں استعانت (مدد طلب) کی جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بھی بتایا ہے کہ یہ نماز کی حفاظت کرنا اور اسے اس طرح مکمل طریقے سے ادا کرنا کہ اس کے اثرات ظاہر ہوں اور اس سے اعانت حاصل کی جائے، ایک ثقیل و عظیم اور کمزور نفسوں کے لیے بہت گراں عمل ہے، مگر اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے آسان ہے۔ اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے نماز کے ساتھ استعانت ایک خفیف عمل ہے، جب کہ یہ سست اور کمزور بصیرت لوگوں کے لیے بے حد گراں ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص110

محدث فتویٰ

تبصرے