السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
دم و درود اور جھاڑ پھونک کے بارے میں فتوی درکار ہے؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!قرآن کریم کی آیات یا مباح دعاؤں کے ساتھ دم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دم کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جن دعاؤں کا سہارا لے کر دم کیا کرتے ان میں منجملہ ایک دعا یہ بھی ہوتی تھی: «رَبُّنَا اللّٰهُ الَّذِی فِی السَّمَاءِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ أَمْرُکَ فِی السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ کَمَا رَحْمَتُکَ فِی السَّمَاءِ فَاجْعَلْ رَحْمَتَکَ فِی الْأَرْضِ َ أَنْزِلْ رَحْمَةً مِنْ رَحْمَتِکَ وَشِفَاءً مِنْ شِفَائِکَ عَلَی َهذَا الْوَجَعِ»(سنن ابی داود: ۳۸۹۲)’’ہمارا رب اللہ ہے جو آسمانوں میں ہے، تیرا نام پاک ہے، تیرا حکم آسمان اور زمین میں ہے، تیری رحمت جس طرح آسمان میں ہے اسی طرح زمین میں بھی اسے عام کر دے، لہٰذا تو اپنی شفا (کے خزانے) سے شفا اور اپنی رحمت (کے خزانے) سے اس درد پر رحمت نازل فرما دے۔‘‘ آپ جب یہ دم فرماتے تو مریض صحت یاب ہو جاتا تھا۔ اس سلسلہ میں مسنون دعاؤں میں سے ایک مشروع دعا یہ بھی ہے: «بِسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ مِنْ کلُ داءٍ يُؤْذِيْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَيْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰهُ يَشْفِيْکَ، بِسْمِ اللّٰهِ اَرْقِيْکَ»(صحیح مسلم:۲۱۸۶)’’اللہ تعالیٰ کے پاک نام کے ساتھ میں تجھے ہر اس چیز سے دم کرتا ہوں جو تجھے تکلیف دے اور ہر نفس کے شراور فتنہ سے یا انسان کے حسد کرنے والی نظربد کے شر سے اللہ تجھے شفا دے، میں اللہ کے نام کے ساتھ تجھے دم کرتا اور جھاڑتا ہوں۔‘‘ دم کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ انسان اپنے جسم میں درد کی جگہ پر ہاتھ رکھ کر یہ پڑھے: « أَعُوذُ بِاللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ »(صحیح مسلم: ۲۲۰۲)’’میں اللہ تعالیٰ اور اس کی عزت وشان وشوکت کی پناہ پکڑتا ہوں اس تکلیف کے شر سے جو مجھے ہو رہی ہے اور جس سے میں ڈررہا ہوں یاخوف زدہ ہوں۔‘‘ علاوہ ازیں اہل علم نے اس سلسلہ میں وارد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور بھی کئی احادیث ذکر کی ہیں۔جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسنون دعاؤں کے ساتھ دم کرنا نبی کریم سے ثابت ہے۔ مسنون دم کے لئے اہل علم نے بعض شرطیں بیان کی ہیں، کہ وہ دم اللہ کے کلام یا اس کے اسماء وصفات اور عربی زبان میں ہو،دم معروف المعنی ہو اور یہ اعتقاد رکھا جائے کہ دم جھاڑا بذات خود موثر نہیں ہے ،بلکہ اس کی تاثیر اللہ تعالی کی قضاء وقدر سے ہے۔(عون المعبود:4/21) ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |