السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی حدیث سے ثابت ہے کہ صحابیات ظہر اور عصر کی نماز مسجد میں ادا کیاکرتی تھیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!عورتوں کے لئے مسجد میں جا کر نماز ادا کرنا ایک جائز امر ہے ،جیسا کہ نبی کریم کا فرمان ہے۔ لا تمنعوا إماء الله مساجد الله(بخاری:900)تم اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مساجد میں جانے سے منع نہ کرو۔ لیکن گھر میں ان کا نماز پڑھنا زیادہ بہترہے۔آپ نے فرمایا: وبيوتهن خير لهن(ابو داود :567)اور ان کے گھر ان کے لئے زیادہ بہتر ہیں۔ صحابیات عموما نماز فجر مسجد میں جا نبی کریم کے ساتھ باجماعت ادا کیا کرتی تھیں۔سیدہ عائشہ فرماتی ہیں۔ أنهن كن يشهدن الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيرجعن متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس(بخاری:867)وہ رسول اللہ کے ساتھ نما ز فجر میں حاضر ہوا کرتی تھیں،وہ لوٹتیں اور اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی ہوتیں تھیں،اور اندھیرے کی وجہ سے پہچانی نہیں جاتی تھیں۔ اس حدیث میں اگرچہ نماز فجر کا ذکر ہے ،اور دیگر نمازوں کا تذکرہ نہیں ہے،لیکن اس سے تمام نمازوں کا ثبوت مل جاتا ہے۔ جب کسی ایک نماز میں جانا جائز ہے تو باقی تمام میں بھی جائز ہوگا۔ ہاں البتہ بخاری (2045) کی جس حدیث مبارکہ میں امہات المومنین کے مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کا ذکر ہے ،اس سے آپ نماز ظہر اور عصر کا بھی استدلال کر سکتے ہیں۔ظاہری بات ہے کہ جب وہ مسجد میں اعتکاف بیٹھی ہوئی ہیں تو نمازیں بھی وہیں پر ہی پڑھتی ہونگی،نماز کے لئے گھر تو نہیں نا جاتی ہونگی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |