السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا پانی پر دم کر کے پینے یا پلانے کی کوئی صحیح روایت موجودہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شفا کی غرض سے پانی پر دم کر کےپانی پینے یا پلانے کے حوالے سے کوئی صحیح مرفوع روایت تو موجود نہیں ہے،البتہ اسلاف سے یہ عمل ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایسے کیا کرتے تھے۔امام احمد بن حنبل کے بیٹے صالح فرماتے ہیں۔ بما اعتللت فيأخذ أبي قدحاً فيه ماء، فيقرأ عليه، ويقول لي: اشرب منه، واغسل وجهك ويديك. ونقل عبد الله أنه رأى أباه (يعني أحمد بن حنبل) يعوذ في الماء، ويقرأ عليه ويشربه، ويصب على نفسه منه(الآداب الشرعیۃ والمنح المرئیۃ:2/456)جب میں بیمار ہوتا تو میرے باپ پانی کا پیالہ لیتے اور اس پر پڑھتے،اور مجھے کہتے کہ اس پانی میں سے پی لو اور اپنے ہاتھوں اور منہ کو دھو لو۔اس کے بعد فرماتے ہیں کہ میں اپنے باپ کو دیکھا کہ وہ پانی پر دم کرتے اور اس پر پڑھتے ،پھر اسے پی لیتے اور اپنے اوپر بہا لیتے تھے۔ شیخ ابن باز،شیخ صالح عثیمین ،شیخ محمد بن ابراہیم اور جمہور اہل علم پانی پر دم کرنے کو جائز قرار دیتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر (5376) پرکلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |