السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سورۂ یوسف میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَولا أَن رَءا بُرهـٰنَ رَبِّهِ﴾ تو اس برہان کے معنی کیا ہیں اور اس سے کیا مقصود ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿أَفَتُؤمِنونَ بِبَعضِ الكِتـٰبِ وَتَكفُرونَ بِبَعضٍ...﴿٨٥﴾... سورةالبقرة
’’اس عورت نے یوسف کی طرف قصد کیا اور یوسف اس کا قصد کرتے اگر وه اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھتے۔‘‘
وہ نشانی جو حضرت یوسف اور ان کے ارادے کے مابین حائل ہوگئی، وہ ایمان، خشیت اور اللہ کا خوف تھا کیونکہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کا ایمان ہی اس بات سے بچاتا ہے کہ وہ کسی ایسے امر کا ارتکاب کرے جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہو۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے بارے میں جس قدر زیادہ علم رکھتا ہوگا، اس کے دل میں اسی قدر زیادہ خشیت اور خوف ہوگا جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّما يَخشَى اللَّـهَ مِن عِبادِهِ العُلَمـٰؤُا۟...﴿٢٨﴾... سورة الفاطر
’’ اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔‘‘
حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی جس نشانی کو دیکھا، وہ نور تھا جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے دل میں ڈال دیا تھا۔ یہ نور ایمان اور خشیت الٰہی کے چشموں سے پھوٹا تھا اور اس نور نے انہیں قصد کے حصول سے روکا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب