سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

﴿صُحُفِ اِبرَاھِیمَ وَمُوسٰی﴾سے مقصود

  • 12537
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 4116

سوال

﴿صُحُفِ اِبرَاھِیمَ وَمُوسٰی﴾سے مقصود
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ہم ایک مجلس میں سورۃ الاعلیٰ کی دو آیات کریمہ نمبر ۱۸، نمبر ۱۹ کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے، جو یہ ہیں:

﴿إِنَّ هـٰذا لَفِى الصُّحُفِ الأولىٰ ﴿١٨ صُحُفِ إِبرٰ‌هيمَ وَموسىٰ ﴿١٩﴾... سورةالاعلى

’’ یہ باتیں پہلی کتابوں میں بھی ہیں(18) (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کی کتابوں میں۔‘‘

سوال یہ ہے کہ سورۃ الاعلیٰ کا سبب نزول کیا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰ﷤کی کتابوں کی بجائے ان کے صحیفوں کا ذکر کیوں کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض مؤرخین نے ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیمپر صحف نازل فرمائے تھے۔ صحف، صحیفہ کی جمع ہے اور صحیفہ اسے کہتے ہیں جس میں حکمتیں، مواعظ اور احکام لکھے ہوں۔ اسی طرح موسیٰپر بھی تورات سے پہلے نازل کیے گئے تھے۔ اگرچہ ان صحائف کی تعداد میں اختلاف ہے، تاہم اللہ تعالیٰ نے سورۃ النجم میں بھی ان کا ذکر فرمایا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿أَم لَم يُنَبَّأ بِما فى صُحُفِ موسىٰ ﴿٣٦ وَإِبرٰ‌هيمَ الَّذى وَفّىٰ ﴿٣٧﴾... سورةالنجم

’’ کیا اسے اس چیز کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ (علیہ السلام) کے (36) اور وفادار ابراہیم (علیہ السلام) کے صحیفوں میں تھا ۔‘‘

صحف کا واحد صحیفہ ہے اور صحیفہ کاغذ وغیرہ کے اس صفحہ کو بھی کہتے ہیں، جس میں کلام اللہ لکھا جائے اور اس سے مراد وہ سب کچھ بھی ہوسکتا ہے، جو حضرت ابراہیم اور موسیٰپر نازل ہوا۔ قرآن مجید کی تعریف میں بھی اللہ تعالیٰ نے یہ لفظ استعمال فرمایا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿فى صُحُفٍ مُكَرَّ‌مَةٍ ﴿١٣ مَر‌فوعَةٍ مُطَهَّرَ‌ةٍ ﴿١٤﴾... سورة عبس

’’ (یہ تو) پر عظمت صحیفوں میں (ہے) (13) جو بلند وباﻻ اور پاک صاف ہے۔‘‘

یہ اس وقت کی کیفیت کی طرف اشارہ ہے، جب قرآن مجید ابھی مکمل لکھا ہوا نہیں تھا یا ابھی مکمل نازل ہی نہیں ہوا تھا، شاید یہ مستقبل کے حوالے سے خبر ہو۔ بہرحال صحف کا لفظ کتب کی نسبت خاص ہے لیکن کبھی کبھی یہ دونوں لفظ ایک دوسرے کے مترادف بھی استعمال ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص90

محدث فتویٰ

تبصرے