السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ارشاد باری تعالیٰ:
﴿وَفُتِحَتِ السَّماءُ فَكانَت أَبوٰبًا ﴿١٩﴾... سورة النباء
کے کیا معنی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ آیت کریمہ قیامت کے مناظر میں سے ایک منظر کی طرف اشارہ کر رہی ہے اور وہ یہ کہ اس دن تمام اطراف سے آسمان کے دروازے کھول دئیے جائیں گے اور ملائکہ کرامکے نزول کے لیے بہت سے دروازے ہوں گے، ملائکہ کے اس نزول کی طرف حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ میں بھی اشارہ کیا گیا ہے:
﴿وَيَومَ تَشَقَّقُ السَّماءُ بِالغَمـٰمِ وَنُزِّلَ المَلـٰئِكَةُ تَنزيلًا ﴿٢٥﴾ المُلكُ يَومَئِذٍ الحَقُّ لِلرَّحمـٰنِ ۚ وَكانَ يَومًا عَلَى الكـٰفِرينَ عَسيرًا ﴿٢٦﴾... سورةالفرقان
’’ اور جس دن آسمان بادل سمیت پھٹ جائے گا اور فرشتے لگاتار اتارے جائیں گے (25) اس دن صحیح طور پر ملک صرف رحمٰن کا ہی ہوگا اور یہ دن کافروں پر بڑا بھاری ہوگا ۔‘‘
اس آیت میں اس پھٹ جانے کی طرف اشارہ ہے۔ قراء ت سبعہ میں اسے دو طرح پڑھا گیا ہے ﴿وَفُتِحَتِ السَّمَآئُ فَکَانَتْ اَبْوَابًا﴾یعنی پہلی تا کے کسرہ کے ساتھ اور ﴿ وَفُتِحَتِ السَّمَآئُ فَکَانَتْ اَبْوَابًا ﴾پہلی پہلی تا کے کسرہ اور تشدید کے ساتھ۔ یہ دوسری قراء ت زیادہ بلیغ ہے کیونکہ یہ مشدد ہے اور مبالغہ و کثرت پر دلالت کرتی ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب