سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(85) دل میں آنے والا برائیوں کا خیال قابل معافی ہے

  • 12522
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 997

سوال

(85) دل میں آنے والا برائیوں کا خیال قابل معافی ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض اوقات میرے دل میں کسی منکر فعل یا قول کا خیال آتا ہے لیکن اکثر و بیشتر میں اس قول یا فعل کا اظہار نہیں کرتا ، تو کیا اس صورت میں بھی مجھے گناہ ہوگا؟ نیز حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ سے کیا مقصود ہے؟

﴿لِلَّهِ ما فِى السَّمـٰو‌ٰتِ وَما فِى الأَر‌ضِ ۗ وَإِن تُبدوا ما فى أَنفُسِكُم أَو تُخفوهُ يُحاسِبكُم بِهِ اللَّهُ ۖ فَيَغفِرُ‌ لِمَن يَشاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشاءُ ۗ وَاللَّهُ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ قَديرٌ‌ ﴿٢٨٤﴾... سورة البقرة

’’ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تعالیٰ اس کا حساب تم سے لے گا۔ پھر جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے سزا دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس آیت کریمہ کو حسب ذیل آیت نے منسوخ کردیا ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها ۚ لَها ما كَسَبَت وَعَلَيها مَا اكتَسَبَت ۗ رَ‌بَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورة البقرة

’’ اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیاده تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا۔‘‘

صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’ میں نے ایسا ہی کیا۔‘‘ (۱)                    صحیح مسلم، الایمان، باب بیان تجاوز اللہ تعالیٰ عن حدیث النفس  الخ حدیث :127)

«إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ، أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ»

’’بےشک اللہ تعالیٰ نےمیر امت کی ان باتوں سے درگزر فرمایا ہے جو دل میں پیدا ہوں جب تک ان کے مطابق نہ کر لیا جائے یابات نہ کرلی جائے۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ دل میں پیدا ہونے والے وسوسے اور بعض برائیوں کے ارادے قابل معافی ہیں، جب تک کہ ان کو قول یا فعل کی صورت میں عملی جامہ نہ پہنا دیا جائے اور اگر اس ارادے کے مطابق عمل کو اللہ تعالیٰ کے خوف کے پیش نظر ترک کردیا جائے تو اس سے اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے نامۂ اعمال میں ایک نیکی لکھ دیتا ہے، جیسا کہ نبی اکرمe کی صحیح حدیث سے ثابت ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ

ج4ص82

محدث فتویٰ

تبصرے