سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(498) تین مساجد کی طرف رخت سفر نہ باندھنے والی حدیث کی تحقیق

  • 12517
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3248

سوال

(498) تین مساجد کی طرف رخت سفر نہ باندھنے والی حدیث کی تحقیق

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کے متعلق کتب احادیث میں آیاہے کہ انہوں نے کوہ طورپر سفرکیاتھا ان کاسفر اس حدیث کے خلاف نہیں ہے جس میں رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ تین مساجد کے علاوہ کسی دوسری مسجد کی طرف رخت سفر نہ باندھا جائے۔‘‘ نیزکچھ لوگ زیارت طورسے زیارت مزارات کاسفر ثابت کرتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث میں بیان ہے کہ مسجد حرام ،مسجد نبوی اوربیت المقدس کے علاوہ تقرب الی اللہ اور حصول ثواب کی نیت سے کسی دوسری جگہ سفر کرکے جانا جائز نہیں ہے ۔     [صحیح بخاری ،فضل الصلوٰۃ :۱۱۸۹]

جب ان تین مسجدوں کے علاوہ کسی اورمسجد کی طرف سفرکرناجائزنہیں ،تومزارات اورصالحین کے آثار کی زیارت کے لئے سفرکیونکر جائزہوسکتا ہے؟ ائمہ اربعہ اوردیگر فقہا کے نزدیک تومسجد قبا کی زیارت کے لئے دوردراز سے سفر کرکے جانابھی جائز نہیں ہے ۔ہاں مدینہ منورہ سے مسجد قبا کی طرف ارادہ کرکے جانااوروہاں نماز پڑھنا مستحب ہے، جیساکہ حدیث میں بیان ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرہفتہ کے دن پیدل یاسوار ہوکر مسجد قبا تشریف لے جاتے اوروہاں نماز اداکرتے تھے۔‘‘ [صحیح بخاری ،فضل الصلوٰۃ:۱۱۹۳]

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت پرعمل کرنے کے لئے حضرت عبداللہ بن عمر  رضی اللہ عنہما بھی مسجد قبا جایاکرتے تھے۔[صحیح بخاری ، فضل الصلوٰۃ:۱۱۹۴ ]

مذکورہ حدیث سے یہ نہ سمجھاجائے کہ سفر کے متعلق امتناعی حکم صرف مساجد سے متعلق ہے، مزار یابزرگوں کے آثار اس کے حکم کے تحت نہیں آتے، کیونکہ نزول شریعت کے چشم دیدگواہ حضرات صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم نے اس امتناعی حکم کومساجد اورغیر مساجد کے لئے عام رکھا ہے، جیسا کہ درج ذیل احادیث سے واضح ہوتا ہے ۔

٭  حضرت ابوبصرہ غفاری  رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ جب کوہ طورسے واپس آئے تو وہ ان سے ملے اورانہوں نے دریافت کیاکہ آپ کہاں سے آئے ہیں ؟حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  نے بتایاکہ کوہ طورپرگیاتھاوہاں نماز پڑھ کرواپس آیاہوں، حضرت ابوبصرہ  رضی اللہ عنہ نے کہا اگرمجھے آپ کے وہاں جانے کاپہلے علم ہوجاتاتوآپ وہاں نہ جاتے ،کیونکہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تین مساجد کے علاوہ کسی دوسری مسجد کی طرف رخت سفر نہیں باندھنا چاہیے وہ یہ ہیں مسجد حرام، مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ (مسندامام احمد، ص:۷ج۶)

سوال میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق کوہ طورپرجانے کاتذکرہ نامکمل ہے، اس حدیث کی روشنی میں اسے دیکھا جائے، یہ حدیث سننے کے بعد حضرت ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ اسے بیان کیاکرتے تھے، جیساکہ بخاری کے حوالہ سے پہلے ذکر ہو چکا ہے ۔

٭  شہر بن حوشب کہتے ہیں کہ ہم چند لوگ کوہ طور پرجانے کاارادہ کئے ہوئے تھے ،اس دوران ہماری حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ  سے ملاقات ہوئی اورہم نے آپ سے اپنے ارادہ کااظہار کیاتوآپ نے ہمارے سامنے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بایں الفاظ بیان فرمائی: ’’تین مساجد کے علاوہ کسی طرف (تقرب الٰہی کی نیت سے ) سواری کواستعمال نہیں کرناچاہیے ،ان میں سے ایک مسجد حرام، دوسری مسجد مدینہ اورتیسری مسجد اقصیٰ ہے ۔‘‘     [مسندامام احمد، ص ۹۳، ج۳]

٭  حضرت قزعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ سے فرمایاکہ میں جبل طورپرجاناچاہتا ہوں ،آپ نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے فرمان کاذکر کیا کہ مسجد حرام ،مسجد نبوی اور مسجد اقصیٰ کے علاوہ کسی جگہ کا (تقرب الٰہی کی نیت )سے قصداًسفرکرنامنع ہے، لہٰذا تم جبل طور پر جانے کا ارادہ ترک کر دو۔ (مجمع الزوائد،ص:۴،ج۴)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ تین مساجد کے علاوہ کسی اور جگہ عبادت یا زیارت کی نیت سے جانا منع ہے، لہٰذا اس حکم امتناعی کوصرف مسجد سے خاص کرناصحیح نہیں، کیونکہ مذکورہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے کوہ طور پر قصداً عبادت یازیارت کی نیت سے سفرکرنامنع ہے اورجبل طورپر مسجد نہیں بلکہ ایک مقد س مقام ہے جس پرکھڑے ہوکر حضرت موسیٰ  علیہ السلام نے رب کائنات سے گفتگو کی تھی، اس بنا پر حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ کے کوہ طورکے سفر سے زیارت مزار ات کااستدلال محل نظر ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:495

تبصرے