سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(495) قیامت کےدن سے پہلا سوال

  • 12514
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2962

سوال

(495) قیامت کےدن سے پہلا سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قیامت کے دن سب سے پہلے نماز کے متعلق حساب ہوگا،اگرنماز سنت کے مطابق نہ ہوئی توکیاحساب آگے چلے گا یاوہیں ختم کردیاجائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ انسان پردوطرح کے واجبات اداکرناضروری ہیں۔ ایک حقوق اللہ اوردوسراحقو ق العباد ،قیامت کے دن حقوق العباد سے قتل ناحق کے متعلق پہلے حساب لیاجائے گا ،جیساکہ حدیث میں ہے کہ ’’قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون ناحق کے بارے میں فیصلہ کیاجائے گا۔‘‘     [صحیح بخاری ،الرقاق :۶۵۳۳]

البتہ حقوق اللہ سے نماز کے متعلق سب سے پہلے حساب ہوگا۔اس حساب کی نوعیت حدیث میں بایں الفاظ بیان ہوتی ہے اوررسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’قیامت کے دن سب سے پہلے انسانی اعمال میں سے نماز کاحساب ہوگا،اگروہ صحیح ہوئی تواسے کامیاب وکامران قراردیاجائے گااوراگراس کا معاملہ خراب ہواتوانسان خسارے میں رہے گا۔اگر اس فریضہ میں کچھ کوتاہی ہوئی تو سنن ونوافل سے اس کی تلافی کردی جائے گی ۔اسی طرح دیگر اعمال کامحاسبہ ہوگا۔‘‘     [ترمذی، الصلوٰۃ: ۴۱۳]

نماز میں کمی کے متعلق مؤرخین نے لکھا ہے کہ وہ معیار ومقدار کے متعلق بھی ہوسکتی ہے اورفرائض وشروط کے بارے میں ایساہوسکتا ہے ۔دونوں صورتوں میں نوافل وغیرہ سے اس کمی کوپوراکیاجائے گا ۔اگرکسی انسان کے نامۂ اعمال میں نماز نامی کوئی چیز برآمد ہی نہ ہوئی توایسے انسان کااسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے وہ تواحادیث کی صراحت کے مطابق دائرہ اسلام سے ہی خارج ہے ، اس کے علاوہ رکعات کی تعداد یاکیفیت اداکے متعلق اگرکمی کوتاہی ہوئی تواسے نوافل وسنن سے پورا کیاجائے گا ،جیساکہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت بیان ہوئی ہے۔[نسائی ،الصلوٰۃ :۴۶۷،ابن ماجہ الصلوٰۃ :۱۴۲۵]

عدل وانصاف کے تقاضوں کوپوراکرنے کے لئے چھوٹے سے چھوٹے عمل کاحساب ہو گا، جیساکہ قرآن کریم میں ہے۔

’’ ہم قیا مت کے دن عدل وانصاف کاترازو قائم کردیں گے، لہٰذا کسی کی کچھ حق تلفی بھی نہ ہوگی اوراگرکسی کارائی کے دانہ کے برابربھی عمل ہوگا تووہ بھی سامنے لائیں گے اور حساب لینے کے لئے ہم کافی ہیں ۔‘‘     [۲۱/الانبیاء:۴۷]

مذکورہ حدیث کے آخر میں بھی ہے کہ اسی طرح دیگراعمال کامحاسبہ ہو گا، البتہ ارکان اسلام ،نماز ،روزہ ،حج اورزکوٰۃ لازمی مضامین کی حیثیت سے ان کاحساب لیاجائے گا ۔اگران میں انسان ناکام رہے تو اسے ناکام ہی قراردیاجائے گا، البتہ حساب و کتاب توزندگی بھرکے اعمال کاہوگا تاکہ برسرعام ایک نامراد انسان کی ناکامی کوواضح کیا جائے ۔قرآن میں ہے کہ’’ جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا اورجس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی وہ بھی اسے دیکھ لے گا۔    [(۹۳/الزلزال:۷،۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:491

تبصرے