سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(449) بے نماز کے حج کے بارے میں حکم

  • 1251
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1770

سوال

(449) بے نماز کے حج کے بارے میں حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ایسا شخص حج کرے، جو نماز پڑھتا ہو نہ روزے رکھتا ہو تو اس حال میں اس کے حج کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اور توبہ کر لینے کی صورت میں کیا اسے ترک کی ہوئی عبادات کی قضا ادا کرنا ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ترک نماز کفر ہے، اس سے انسان ملت اسلامیہ سے خارج ہو کر ابدی جہنمی ہو جاتا ہے جیسا کہ کتاب وسنت اور اقوال سلف رحمهم الله سے یہ ثابت ہے، لہٰذا یہ شخص جو نماز نہیں پڑھتا، اس کے لیے مکہ مکرمہ میں داخل ہونا حلال نہیں ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿يـأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا إِنَّمَا المُشرِكونَ نَجَسٌ فَلا يَقرَبُوا المَسجِدَ الحَرامَ بَعدَ عامِهِم هـذا...﴿٢٨﴾... سورة التوبة

’’اے مومنو! مشرک تو پلید ہیں، لہٰذا اس برس کے بعد وہ خانہ کعبہ کے پاس نہ جانے پائیں۔‘‘

بے نمازی کا حج ناقابل قبول ہے کیونکہ وہ ایک کافر کا حج ہے اور کافر کی عبادات قبول نہیں ہوتیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿وَما مَنَعَهُم أَن تُقبَلَ مِنهُم نَفَقـتُهُم إِلّا أَنَّهُم كَفَروا بِاللَّهِ وَبِرَسولِهِ وَلا يَأتونَ الصَّلوةَ إِلّا وَهُم كُسالى وَلا يُنفِقونَ إِلّا وَهُم كـرِهونَ ﴿٥٤﴾... سورةالتوبة

’’اور ان کے خرچ (اموال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے اللہ سے اور اس کے رسول سے کفر کیا اور وہ نماز کو آتے ہیں تو سست وکاہل ہو کر اور خرچ کرتے ہیں تو ناخوشی سے۔‘‘

رہا ترک کیے ہوئے سابقہ اعمال کا معاملہ تو ان کی قضا کی ادائیگی اس پر واجب نہ ہوگی کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿قُل لِلَّذينَ كَفَروا إِن يَنتَهوا يُغفَر لَهُم ما قَد سَلَفَ...﴿٣٨﴾... سورة الأنفال

’’اے پیغمبر! کفار سے کہہ دو کہ اگر وہ اپنے افعال سے باز آجائیں تو جو ہو چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا۔‘‘

جس شخص نے اعمال ترک کیے ہوں، اسے اللہ تعالیٰ کے آگے سچے دل سے توبہ کرنی چاہیے، اللہ تعالیٰ کی اطاعت و بندگی کے کام بجا لانے چاہئیں اور اعمال صالحہ و توبہ واستغفار کی کثرت کے ساتھ اللہ عزوجل کے تقرب کے حصول کے لیے کوشش کرنی چاہیے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ قُل يـعِبادِىَ الَّذينَ أَسرَفوا عَلى أَنفُسِهِم لا تَقنَطوا مِن رَحمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغفِرُ الذُّنوبَ جَميعًا إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿٥٣﴾... سورة الزمر

’’اے پیغمبر (میری طرف سے) لوگوں سے کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا، بے شک اللہ سب گناہوں کو بخش دیتا ہے بلا شبہ وہی تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘

یہ آیت کریمہ توبہ کرنے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ہر وہ گناہ جس سے بندہ توبہ کر لے، خواہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے معاف فرما دیتا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ406

محدث فتویٰ

تبصرے