سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(474) موبائل میں قرآن یا قرآنی آیات رکھنا

  • 12493
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 2263

سوال

(474) موبائل میں قرآن یا قرآنی آیات رکھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موبائل فون کے متعلق دو مسئلے دریافت طلب ہیں۔ایک تو یہ ہے کہ اس کی سکرین پر لفظ اللہ ، الحمدللہ، قرآنی آیات یا کلمہ طیبہ لکھا ہوتا ہے۔ یا پھر بیت اللہ یا مسجد نبوی یا کھلے قرآن پاک کی تصویر ہوتی ہے۔ اس کے متعلق شرعی حکم کیا ہے؟ جبکہ موبائل لیٹرین وغیرہ میں بھی ہمارے ہمراہ ہوتا ہے۔ دوسرا اطلاعی گھنٹی کے بجائے حرمین کی اذان، تسبیحات اور قرآنی آیات ریکارڈ ہوتی ہیں۔ کسی کا فون آئے تو موبائل سے اذان، سبحان اللہ اور قرآنی آیات پڑھی جاتی ہیں۔ کیا گھنٹی کے بجائے اس طرح کی آواز ٹیپ کرنا جائز ہے۔ براہ کرم اولین فرصت میں جواب دیں۔کیونکہ ہمارا مذہبی اور دین دار طبقہ اس انداز کو بہت پسند کرتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موبائل ایک آلہ ہے بذات خود اچھا یا برا نہیں بلکہ اس کے استعمال سے اس کے اچھے یا برے ہونے کا فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسے شریعت مقدسہ کے دائرہ میں رہتے ہوئے استعمال کیا ہے تو ٹھیک بصورت دیگر اس کا غیر شرعی استعمال  ہمارے لئے باز پرس کا باعث ہو گا، چنانچہ شعائر کا احترام انتہائی ضروری ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’اے ایما ن والو! اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو۔‘‘     [۵/المائدہ:۲]

بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’جو شعائر اللہ کی تعظیم کرتا ہے تو یہ بات دلوں کے تقویٰ سے متعلق ہے۔‘‘     [۲۲/الحج:۳۲]

اس بنا پر موبائل کی سکرین پر لفظ اللہ، الحمد للہ، قرآنی آیات یا بیت اللہ کی تصویر شرعاً درست نہیں ہے کیونکہ ایسا کرنے سے لفظ جلالہ، قرآنی آیات، بیت اللہ کی بے حرمتی کااندیشہ ہے کیونکہ اسے ہر وقت اپنے ساتھ رکھا جاتا ہے، اس کے بجائے سکرین پر کوئی قدرتی منظر، درخت یا پھول وغیرہ کی تصویر مناسب ہے ۔ اس طرح اللہ کا ذکر یا کلمات اذان یا تسبیحات وغیرہ کی اطلاعی گھنٹی کے طور پر استعمال کرنا بے ادبی ہے۔ کیونکہ اللہ کا ذکر بطور عبادت ہوتا ہے۔ اذان، نماز کی اطلاع کے لئے ہے، اسی طرح قرآن کی تلاوت بھی غیر مقصد کے لئے استعمال نہیں ہو سکتی۔ ہمارے اسلاف کے سامنے جب کسی حکم کا غلط استعمال ہوتا ہے تو وہ اس پر خاموش   نہیں رہتے تھے بلکہ اس کی اصلاح فرماتے، مثلا: حضرت عمر  رضی اللہ عنہ  ایک دفعہ سوئے ہوئے تھے تو انہیں بیدار کرنے کے لئے  ’’الصلوٰۃ خیر من النوم‘‘ کہا گیا فرمایا ان کلمات کو اپنے مقام پر رہنے دو، لہٰذا موبائل فون میں اطلاعی گھنٹی کے طور پر مقدس کلمات سیٹ کرنا شرعاً درست معلوم نہیں ہوتا۔ اس کے بجائے السلام علیکم ریکارڈ کرلیا جائے یا سادہ گھنٹی استعمال کی جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:464

تبصرے