السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا درس قرآن کی ویڈیو بنا ئی جاسکتی ہے تاکہ دوسرے لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچایا جائے، اگر جائز ہے تو کیا اس قسم کی ویڈیو فلمیں عورتیں دیکھ سکتی ہیں،نیز درس قرآن سننے کے لئے ٹی وی، یا ویڈیو گھر میں رکھا جاسکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ویڈیو فلم کی بنیاد تصویر پر ہے اور تصویر کشی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتناعی حکم وارد ہے، چنانچہ آپ نے فرمایا: ’’جو لوگ تصویر کشی کا ارتکاب کرتے ہیں، انہیں قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔‘‘ [بخاری، اللباس: ۵۹۵۱]
مذکورہ وعید صرف تصویر بنانے والے ہی کے متعلق نہیں ہے بلکہ استعمال کرنے والے کے متعلق بھی ہے، جیسا کہ ایک روایت میں ’’اصحاب الصور‘‘ یعنی تصویر رکھنے والے کے الفاظ بھی ہیں۔ [صحیح بخاری، اللباس:۵۹۵۷]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے احادیث کی شرح کرتے ہوئے اس موضوع پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ [فتح الباری، ص:۲۸۸، ج۱۰]
فتنہ تصویر کشی اپنی ارتقائی منزل طے کرتا ہوا اب ٹیلیویژن، ویڈیو اور انٹر نیٹ کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ یہ انہی کی’’ برکات‘‘ ہیں کہ پہلے سینما گھر مخصوص مقامات ہوتے تھے اب ان کی آمد کے بعد جگہ جگہ یہ گندگی موجود ہے بلکہ کیبل سسٹم نے گھروں اور دکانوں کو بے حیائی اور بدمعاشی کے اڈوں میں بدل دیا ہے۔ ان اشیاء کو دوسروں تک اللہ کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ قرار دینا محض خام خیالی ثابت ہوا۔ اس کے استعمال سے نہ صرف گلی کوچوں میں تبلیغ کے جذبات ماند پڑ گئے ہیں بلکہ ’’علما اور مبلغین‘‘ میں جذبۂ نمائش پروان چڑھا ہے۔ اسے انتہائی مجبوری یا یقینی فائدہ کے پیش نظر ہی استعمال کیا جانا چاہیے، البتہ کیسٹ اور ٹیپ ریکارڈ کے ذریعے اپنی آواز کو آگے پہنچانے میں کوئی قباحت نہیں۔ لہٰذا ہمارے نزدیک ٹیلی ویژن،ویڈیو وغیرہ کے استعمال سے پرہیز کرنا زیادہ بہتر ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب