سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(424) حق مہر کی شرعی حیثیت

  • 12443
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1521

سوال

(424) حق مہر کی شرعی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دین اسلام میں مہرکی کیاحیثیت ہے ،کیایہ بیوی کاحق ہے یاباپ بھی اسے معاف کرسکتاہے، اس کے متعلق قرآن و حدیث کی کیا ہدایت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دین اسلام میں مہربیوی کاخصوصی حق ہے۔ باپ کواجازت نہیں ہے کہ وہ خودہی اسے معاف کردے ،اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ’’عورتوں کوان کے مہر راضی خوشی میں اداکرو۔‘‘    [۴/النسآء:۴]

مہرکی آیات سے معلوم ہو اکہ مہرصرف عورت کاحق ہے اسے معاف کرنابھی اسی کاحق ہے والدکے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیرمہرمعاف کردے ،اس سلسلہ میں ہم بہت افراط و تفریط کاشکارہیں ۔شادی کے موقع پر لاکھوں روپیہ رسم و رواج کی نذرکردیتے ہیں ۔لیکن حق مہر کے سلسلہ میں (عوام کے ایک طبقہ میں متداول اوراپنے طورپر رواج پذیر اصطلاح )’’شرعی حق مہر‘‘پربات آجاتی ہے ،اگر برائے نام کچھ حق مہرطے ہوجاتا ہے تولڑکی کے علم میں لائے بغیرسرپرست اسے فوراًواپس کردیتا ہے ،حالانکہ سرپرست کواللہ تعالیٰ نے یہ حق نہیں دیا کہ وہ خودہی لڑکی کی اجازت کے بغیر حق مہر واپس کردے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:431

تبصرے