السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کوئی شخص 17 یا18 سال کی عمر میں نکاح کر سکتاہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!نکاح کے لئے اسلام نے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں کی ہے ،بس عرف کے مطابق جب انسان بالغ ہو جائے تو اسے نکاح کر لینا چاہئے۔اور عموما ہمارے ہاں 14 ،15 سال کی عمر میں بچے بالغ ہوجاتے ہیں۔اس اعتبار سے 17 یا 18 سال کی عمر میں نکاح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بلوغت کے بعد اسلام جلد از جلد نکاح کر لینے کی ترغیب دیتا ہے اور اسے لیٹ کرنے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔نبی کریم نے سیدنا علی کو فرمایا: " يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا: الصَّلَاةُ إِذَا آنَتْ، وَالجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفْئًا "(ترمذی:1075)"اے علی!تین چیزوں کو لیٹ نہ کرنا۔نماز کو جب اس کا وقت ہو جائے،جنازہ کو جب وہ حاضر ہو جائے اور کنواری لڑکی کے نکاح کو جب اس کا ہمسر مل جائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |