سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(416) بیوہ کی عدت اور شرعی پابندیاں

  • 12427
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 4777

سوال

(416) بیوہ کی عدت اور شرعی پابندیاں

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم جنوبی ایشیا کے لوگ ہندووانہ رسم و رواج سے بہت متاثر ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں جس عورت کا خاوند فوت ہوجاتا ہے تواسے الگ کمرہ میں محدودکردیاجاتا ہے۔ اس کے لیے کسی کے سامنے آنا،بات کرنایاکسی کام کاج کے لئے کوشش کرنا ممنوع قرارپاتا ہے ،اس کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اختیار کیاجاتا ہے۔ہمیں بتایاجائے کہ خاوند کی وفات کے بعد شرعی طورپر اس پر کون کون سی پابندیاں عائد ہوتی ہیں اور وہ عدت کے ایام کیسے بسر کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شریعت اسلامیہ میں جس عورت کاخاوندفوت ہوجائے اسے چارماہ دس دن بطورعدت گزارناہوتے ہیں اور عدت سے مراد وہ ایام ہیں جوزوال نکاح کے بعد عورت کونکاح ثانی کے انتظارمیں گزارنالازم ہوتے ہیں۔ اس عدت وفات میں سوگ کابھی حکم ہے، یعنی بیوہ ہوجانے والی عورت کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ عدت کی پوری مدت میں سوگ منائے جوچیزیں زینت اورسنگھار کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔ وہ اس عدت میں بالکل استعمال نہ کرے ۔الغرض اس پوری مدت میں بیوہ اس طرح رہے کہ اس کی شکل و صورت، لباس وہیئت سے اس کی بیوگی اورغمزدگی ظاہر ہواور دوسروں کوبھی اس کی ظاہر ی حالت محسوس ہوکہ خاوند کی وفات کااسے ویساہی رنج ہے، جیسا کہ ایک شریف اورپاک دامن بیوی کوہوناچاہیے ۔خاوند کے علاوہ کسی دوسرے قریبی رشتہ دار، مثلاً: بھائی، باپ اور بیٹے کے انتقال پر سوگ منایا جاسکتا ہے، لیکن اس کی مدت صرف تین دن ہے ۔اس سے زیادہ منع ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشادگرامی ہے :

’’کسی اہل ایمان خاتون کے لئے لائق نہیں کہ وہ کسی مرنے والے قربت دار کی موت پرتین دن سے زیادہ سوگ کرے، ہاں، خاوند کی وفات پر چارماہ دس دن سوگ کرنے کاحکم ہے۔‘‘     [صحیح بخاری، الطلاق: ۵۳۳۵]

اس سوگ منانے میں بیوہ پرکیاپابندیاں ہیں اس کی وضاحت درج ذیل ہے۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہو وہ کسم کے رنگے ہوئے اوراسی طرح سرخ گیروسے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے، زیورات پہننے پربھی پابندی ہے، نہ خصاب (مہندی وغیرہ) استعمال کرے اور نہ سرمہ لگائے۔‘‘     [ابوداؤد، الطلاق: ۲۳۰۴]

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں خواتین زیب وزینت کے لئے کپڑے رنگتی تھی، وہ زیادہ تردوچیزیں استعمال کرتی تھیں ، زرد رنگ کے لئے کسم اورسرخ رنگ کے لئے گیرووغیرہ ،اس لئے حدیث میں خاص طورپر ان دوچیزوں کی ممانعت کاذکرہے، ورنہ ان کی خصوصیت نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسے رنگین اورشوخ کپڑے استعمال نہ کئے جائیں جوزیب وزینت کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اسی طرح زیورات اورسرمہ مہندی وغیرہ جیسی دیگراشیاء بھی استعمال نہ کی جائیں۔ جوزیب و زینت اورسنگھار کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ زمانۂ عدت میں سوگ کے ان احکام کا مقصدیہی ہے کہ خاوند کے انتقال کابیوی کوجورنج وصدمہ ہواس کا اثر دل اورباطن کی طرح ظاہر، یعنی جسم اورلباس میں بھی ہو، یہ جوہرنسوانیت کافطری تقاضاہے اوراسی میں نسوانیت کاشرف ہے۔

اگرآنکھیں خراب ہوں اورکوئی دوادستیاب نہ ہو تو سرمہ کوبطوردوائی استعمال کیا جاسکتاہے ۔لیکن اسے رات کے وقت ڈالا جائے اوردن کے وقت اسے صاف کر دیا جائے، جیساکہ حدیث میں بیان ہے کہ ایک عورت کاخاوند فوت ہوگیا اسے آنکھوں میں کچھ شکایت تھی تووہ جلانامی سرمہ استعمال کرتی تھیں ،پھرانہوں نے اپنی لونڈی کوحضرت ام سلمہ  رضی اللہ عنہا کے پاس مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا کہ سرمہ بطوردوااستعمال کریں یا رہنے دیں، حضرت ام سلمہ  رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ اسے استعمال نہ کریں، ہاں اگر بہت ضروری ہو تو رات کو لگائیں اوردن کے وقت اسے صاف کر دیں۔ اس کے بعد انہوں نے مزیدفرمایا کہ جب میرے خاوند ابوسلمہ رضی اللہ عنہا  فوت ہوئے تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  میرے پاس تشریف لائے اورمیں نے مصبر (ایلوا)آنکھوں پرلگارکھا تھا،رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ’’دوران عدت تم نے یہ کیالگارکھا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیایارسول اللہ! اس میں کسی قسم کی خوشبونہیں ہے ،آپ نے فرمایا: ’’یہ چہرے کوجوان اورخوبصورت بناتا ہے اگرضرورت ہوتورات کولگالیا کرولیکن دن کے وقت اسے صاف کردیاکرو۔‘‘     [ابوداؤد ، الطلاق :۲۳۰۵]

مندرجہ ذیل حدیث کی روشنی میں بیوہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ دوران عدت درج ذیل چیزوں سے پرہیز کرے:

٭  ہرقسم کی خوشبو سے اجتناب کیاجائے اگر خوشبودارصابن ہے تونہانے کے لئے اسے استعمال نہ کیاجائے ،اسی طرح خوشبودار تیل اورعطریات وغیرہ کے استعمال سے بھی پرہیز کرے، ہاں، ایام سے فراغت کے بعد ناگواری دورکرنے کے لئے حسب ضرورت خوشبو استعمال کرسکتی ہے۔     [صحیح بخاری ،الطلاق:۵۳۴۱]

٭  بیوہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ عدت کے ایام اپنے گھرگزارے ،بلاوجہ گھرسے باہر نہ نکلے ،اگرگھرسے نکلنے کی ضرورت ہوتو رات کے وقت اپنے گھر واپس آجائے ۔

٭  ہرقسم کی زیب وزینت کوترک کردے اس میں حسب ذیل تین چیزیں شامل ہیں:

(الف)  جوچیز بھی فی نفسہ زینت کے لئے استعمال ہو، مثلا: مہندی لگانا ،ہونٹوں پرسرخی کااستعمال اورچہرے کے لئے کریم یا پاؤڈر وغیرہ اسی طرح سرمہ وغیرہ کااستعمال ،ان تمام چیزوں سے اجتناب کرے ۔

 (ب)  اور کپڑے جوزینت کے لئے استعمال ہوتے ہیں، اس میں مختلف قسم کے رنگین اورڈیزائن دارکپڑے آجاتے ہیں، بیوہ کو چاہیے کہ وہ دوران عدت سادہ اورعام کپڑے استعمال کرے ۔

(ج)  زیورات ہرقسم کے زیورات، یعنی بالیاں، پازیب، کنگن، ہار، انگوٹھی وغیرہ زیورات، خواہ سونے کے ہوں یاچاندی کے، یعنی جوبھی بطورزینت استعمال ہوتے ہوں انہیں استعمال کرناصحیح نہیں ہے ۔

اگرچہ ہمارے ہاں اس سلسلہ میں افراط و تفریط سے کام لیاجاتا ہے لیکن دورجاہلیت کی طرح نارواقسم کی پابندی لگانا کسی صورت میں صحیح نہیں ہے، جیساکہ شرعی پابندیوں سے آزادی بھی صحیح نہیں ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:417

تبصرے