السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت کااپنے محرم رشتہ داروں، مثلاً: خاوند، بھائی، بیٹااورباپ وغیرہ سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرنا شرعاً کیسا ہے؟ کتاب و سنت کی روشنی میںجواب دیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق احادیث میں ہے کہ آپ عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتے تھے ،چنانچہ ایک مرتبہ آپ نے عورتوں سے بیعت لیتے ہوئے فرمایا کہ ’’میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔‘‘ [نسائی، بیعہ: ۱۸]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کی قسم !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا ،آپ صرف زبانی طورپر بیعت لیتے تھے ۔ [صحیح مسلم ، الامارات : ۸۸]
مصافحہ کرنے کے متعلق مذکورہ پابندی صرف غیرمحرم عورتوں سے متعلق ہے، کیونکہ ان سے مصافحہ کرنادونوں جانب فتنہ وفساد کے اسباب پیداکرنے کا ذریعہ ہے۔البتہ عورتوں کاعورتوں اورمحرم رشتہ داروں، مثلاً: باپ، بیٹا،بھائی اورخاوندوغیرہ سے مصافحہ کرنا تو اس میں چنداں حرج نہیں ہے، کیونکہ جب بیوی اوربیٹی کا بوسہ لیاجاسکتا ہے توان سے مصافحہ کرنابالاولیٰ جائز ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیویوں کابوسہ لیناثابت ہے۔[صحیح بخاری ،الصوم:۱۹۲۹]
اسی طرح حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ اپنی لخت جگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کابوسہ لیاتھا۔ [صحیح بخاری ،مناقب الانصار:۳۹۱۸]
جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں توآپ ان سے مصافحہ کرتے اوران کابوسہ لیتے، نیز اپنی جگہ پر بٹھاتے۔ [ابوداؤد، الادب: ۵۲۱۷]
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھرجاتے تووہ بھی آپ سے مصافحہ کرتیں اوربوسہ دیتیں، نیز آپ کواپنی جگہ پربٹھاتیں ۔ [ترمذی، المناقب:۳۸۷۲]
ان احادیث وآثارسے معلوم ہوتا ہے کہ عورت اپنے محرم رشتہ داروں سے ملاقات کے وقت مصافحہ کرسکتی ہے اورایساکرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب