السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نبی کریم نے فرمایااگر تمہیں پتہ چل جائے کہ کھڑے ہو کر پانی پینے سے کتنا بڑا عذاب ہے تو تم اپنے حلق میں ہاتھ ڈال کر اس پانی کو نکال دو۔اور اگر اس وقت تم دیکھ لو کہ تمہارے ساتھ کتنی خوفناک شکل والا شیطان کھڑا ہے تو تم پانی پینا چھوڑ دو۔ کیا یہ حدیث درست ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!اس معنی کی تو کوئی روایت ہمارے علم میں نہیں ہے،جس میں شیطان کا تذکرہ ہو،جہاں سے آپ نے یہ سنا ہے ،وہاں سے اگر حوالہ مہیا کردیں تو اس کی صحت اور ضعف کا فیصلہ کرنا ذرا آسان ہو جائے گا۔ ہاں البتہ کھڑے ہو پانی پینے کی ممانعت والی ایک صحیح روایت مسلم شریف میں موجود ہے ،جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں۔ «لَا يَشْرَبَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ قَائِمًا، فَمَنْ نَسِيَ فَلْيَسْتَقِئْ»(مسلم:2026) تم میں کوئی شخص کھڑے ہو کر پانی نہ پئے ،اگر کوئی بھول کر ایسا کر لے تو قے کر دے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |