السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایک امام بریلوی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو اور اپنے طریقے سے سجدہ سہو کرتا ہو تو کیا اس کی امامت میں ایک موحد کو بھی اسی طرح سجدہ سہو کرنا پڑے گا ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!امام کی اقتداء ضروری ہے،خواہ وہ بریلوی ہو یا موحد ہو۔ نبی کریم نے فرمایا: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ(بخاری:378)امام اس لئے بنایا جاتا ہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اگر آپ کے نزدیک اس بریلوی امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے ،اور آپ اس کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں،تو پھر سجدہ سہو کی کیفیت میں کیا حرج ہو سکتا ہے،جیسے وہ کرے ویسے ہی آپ بھی کر لیں۔ورنہ تو آپ ہر رکن ،واجب اور شرط کے بارے میں پوچھیں گے کہ ان کو کیسے کرنا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |