السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بریلوی عید میلاد کے حق میں یہ دلیل دیتے ہیں کہ ابو لہب نے نبی کریم کی پیداش پر لونڈی آزاد کی تھی جب وہ مر گیا تو اس کی انگلی سے پانی آتا ہے اور اس دن اسے عذاب نہیں دیا جاتا ہے اس کا کیا جواب ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!1۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ابو لہب لونڈی آزاد کرنے کے باوجود جہنمی ہے،اور اس لونڈی کی آزادی اسے جہنم کے عذاب سے نہیں بچا سکی۔ 2۔دوسری بات یہ ہے کہ ابو لہب کا کوئی بھی عمل ہمارے لئے حجت نہیں ہے۔ 3۔اوپر ذکر کردہ روایت بخاری شریف میں موجود ہے ،جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں۔ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: «وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ، وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي الخَيْرِ أُخْتِي، فَقَالَ: «إِنَّ ذَلِكِ لاَ يَحِلُّ لِي» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّا نَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ؟ فَقَالَ: «بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ» فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلاَ تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلاَ أَخَوَاتِكُنَّ» وَقَالَ شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ: «ثُوَيْبَةُ أَعْتَقَهَا أَبُو لَهَبٍ»(بخاری: 5372)ام المومنین ام حبیبہؓ بنت ابی سفیانؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میری بہن (ابوسفیان کی لڑکی) سے نکاح کر لیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اسے پسند کرو گی ( کہ تمہاری بہن ہی تمہاری سوکن بنے؟)(وہ کہتی ہیں) میں نے عرض کیا کہ ہاں میں تو پسند کرتی ہوں اگر میں اکیلی آپ کی بیوی ہوتی تو پھر پسند نہ کرتی ، اگر میرے ساتھ میری بہن بھلائی میں شریک ہو تو میں کیونکر نہ چاہونگی ۔(غیروں سے تو بہن ہی اچھی ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں۔سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں اللہ کے رسول ﷺ لوگ کہتے ہیں آپ ابو سلمہ کی بیٹی سے جو ام سلمہ کے بطن سے ہے نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ میری ربیبہ اور میری پرورش میں نہ ہوتی (یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی) جب بھی میرے لئے حلال نہ ہوتی ، وہ دوسرے رشتے سے میری دودھ بھتیجی ہے، مجھ کو اور ابو سلمہ کو (یعنی اس لڑکی کے باپ کو) ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے۔ دیکھو ایسا مت کرو اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ سے نکاح کرنے کے لئے نہ کہو۔ عروہ رحمہ اللہ نے کہا ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی، ابولہب نے اسے آزاد کر دیا تھا۔ مذکورہ بالا روایت کو سامنے رکھتے ہوئے بتائیں کہ اس میں کہاں لکھا ہےکہ: 1۔ابولہب نے لونڈی (ثوبیہ) کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دن آزاد کیا تھا اور اس کی وجہ میلاد النبی کی خوشی تھی؟ 2۔ جو پانی اسے پلایا گیا تھا اس سے اس کے عذاب میں تخفیف (کمی) آئی تھی؟ 3۔ کیا اس میں یہ ہے کہ ہر سوموار (پیر)کو پانی پلایا جاتاہے؟ مزید تفصیل کے لئے لنک پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |