السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اہل مسجد ایک خاندانی باعمل اہل حدیث کواپنی مسجد کامتولی مقررکرتے ہیں جومقتدی حضرات اورخطیب کو خلاف شریعت کام کرنے سے روکتا ہے ،بدیں وجہ چند لوگ اورخطیب اس کے خلاف محاذ بنالیتے ہیں اوراسے پریشان کرتے ہیں، نیز بلا وجہ اس پربدکاری اورچندہ خوری کاالزام لگاتے ہیں ،ایسے لوگوں کے متعلق شریعت کاکیاحکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال واضح ہوکہ بلاوجہ کسی مسلمان کوتکلیف دیناحرام اورکبیرہ گناہ ہے، بالخصوص بدکاری کاالزام توانتہائی سنگین جرم ہے۔اس قسم کے لوگ بدعمل مسلمان ہیں، لیکن انہیں ان جرائم کی وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج نہیں کیا جا سکتا حدیث میں ہے کہ ’’مسلمان کوگالی دیناگناہ اوراسے قتل کرناکفرہے۔‘‘ [صحیح بخاری ،الایمان:۴۸]
اس حدیث میں لفظ کفرکبیرہ گناہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے کیونکہ قرآن پاک میں مسلمانوں کے گروہوں کوآپس میں لڑنے کے باوجود انہیں مؤمن قراردیاگیاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگرایمان والوں کے دوگروہ آپس میں لڑپڑیں توان میں صلح کرادو۔‘‘ [۴۹/الحجرات: ۹]
اس بنا پربعض مقتدی حضرات اورخطیب صاحب کاعمل اگرچہ بہت سنگین ہے، لیکن اس وجہ سے انہیں دائرہ اسلام سے خارج کرناصحیح نہیں ہے ۔انہیں چاہیے کہ آپس میں ایثاراورہمدردی کی فضاپیداکریں اورباہمی صلح واتفاق سے مسجد کے انتظام کوچلائیں اورایک دوسرے پرناجائز الزامات لگانے سے پرہیز کریں اورنیزمتولی مسجد کوچاہیے کہ وہ بردباری اورتحمل مزاجی کا مظاہر ہ کرے اورکسی کی خامی یاکوتاہی کوبرسرعام نشرکرنے کے بجائے علیحدگی میں انہیں سمجھانے کی روش اختیار کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب