سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(503) قربانی ذبح کرنے کے کیا آداب ہیں؟

  • 12367
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 3067

سوال

(503) قربانی ذبح کرنے کے کیا آداب ہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قربانی ذبح کرنے کے کیا آداب ہیں؟ قرآن وحدیث سے اس کے متعلق ہدایات کا حوالہ دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کاجانور ذبح کرناایک عبادت ہے اورعبادت کے لئے نیت کاہوناضروری ہے۔ اس جانورکوذبح کرنے سے پہلے اس کی نیت کرناضروری ہے، وہ بھی خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہوناچاہیے۔ حدیث میں ہے کہ ’’اعمال کا دار و مدار نیتوں پرہے اورہرانسان کووہی کچھ ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔‘‘     [صحیح بخاری، بدء الوحی:۱]

٭  ذبح کرنے کے لئے چھری کواچھی طرح تیز کیاجائے اوراسے قربانی کے جانو رسے چھپاکررکھاجائے ،حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے لئے چھری کو تیزکرنے کاحکم دیااورفرمایا: ’’اسے جانور سے چھپا کر رکھا جائے۔‘‘                                           [مسندامام احمد، ص: ۱۰۸ج۲]

رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا کوحکم دیا کہ ’’چھری کوپتھر پر تیز کرکے لاؤ۔‘‘    [صحیح مسلم، الاضاحی: ۱۹۸۷]

 ٭  ذبح کرتے وقت جانور کوبائیں پہلو پرلٹالیاجائے، پھراپنا پاؤں اس کی گردن پررکھاجائے۔اس کے بعد بائیں ہاتھ سے اس کی گردن پکڑکر دائیں ہاتھ سے چھری چلادی جائے۔حدیث میں ہے کہ ’’جب تم کسی جانور کوذبح کروتوعمدہ طریقہ سے ذبح کرو، اپنی چھری کواچھی طرح تیز کرلو تاکہ ذبح کرتے وقت جانورکوآرام پہنچے ۔‘‘     [صحیح مسلم ،الذبائح :۱۹۵۵]

٭  امام نووی رحمہ اللہ  فرماتے ہیں کہ چھری ذبیحہ کے سامنے تیزنہ کی جائے اورنہ ہی ایک جانور کے سامنے دوسرے جانور کوذبح کیاجائے اورنہ ہی کسی جانورکوگھسیٹ کرذبح کرنے کی جگہ پر لے جایاجائے ۔     [شرح نووی، ص: ۱۰۷،ج۱۳]

٭رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم ذبح کرتے وقت اپناقدم جانور کی گردن پررکھتے تھے اور (بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ) کہہ کرذبح کرتے تھے۔[صحیح بخاری ، الاضاحی :۵۵۶۵]

٭  بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُکہتے وقت اَللّٰہُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کے الفاظ سے دعاکرنا بھی مستحب ہے ۔   [صحیح مسلم ، الاضاحی: ۵۰۹۱]

٭  قربانی کرنے والے کوچاہیے کہ خود اپنے ہاتھ سے ذبح کرے ۔     [صحیح بخاری ،الاضاحی :۵۵۶۴]

٭  قربانی کرتے وقت کسی دوسرے شخص سے تعاون بھی لیاجاسکتاہے ۔حدیث میں ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی ذبح کرتے وقت کسی شخص کوکہاتھا کہ قربانی ذبح کرنے میں میری اعانت کرو اس شخص نے آپ کی اعانت کی۔  [الفتح الربانی، ص: ۶۵،ج۱۳]

 ٭  ذبح کرنے کے بعد جانورکی گردن مروڑ کراس کامنکا نہ توڑاجائے اورنہ ہی چھری کی نوک کو گردن کی ہڈی میں موجود حرام مغز میں ماراجائے ،ایساکرنے پرجانور حلال کرنے کا مقصدپورانہیں ہوتا،بلکہ اس کا خون باہر نکلنے کے بجائے اندرہی رک جاتا ہے جوصحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے ۔

٭  جانور کوٹھنڈاکرنے میں جلدی نہ کی جائے ،جب تک مکمل طورپرساکت نہ ہوجائے اس کی کھال اتارنے کاآغاز نہ کیاجائے۔واضح رہے کہ جانورکے زندہ وزن کاتقریباًبارہواں خون ہوتا ہے جسے ذبح کے وقت اوراس کے بعد باہرخارج ہوناچاہیے ۔کیونکہ ہماراانسانی معدہ خون ہضم نہیں کرسکتا ،اس معدہ میں خون کی لحمیات ہضم کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، لہٰذا خون کے نکلنے کے بعداس کی کھال اتاری جائے اورگوشت کاٹاجائے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:387

تبصرے