سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(346) قبل از رخصتی طلاق دینا

  • 12337
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1222

سوال

(346) قبل از رخصتی طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کاکسی لڑکی سے صرف نکاح ہوا۔اس نے قبل ازرخصتی اسے طلاق دے دی۔تحریر میں یہ بھی لکھا کہ آیندہ ہمار اآپ سے اورتمہاراہم سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔اب وہ صلح کرناچاہتے ہیں جبکہ طلاق پرچھ ماہ گزرچکے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ میاں بیوی کے ازدواجی تعلقات ختم ہونے پرصرف دوصورتیں ایسی ہیں کہ عام حالات میں وہ دوبارہ اکٹھے نہیں ہوسکتے ہیں ۔

(الف)  اگرخاوندزندگی میں وقفہ وقفہ بعد تین طلاقیں دے ڈالے۔ایسی صورت میں مطلقہ عورت سابقہ خاوند کے لئے حرام ہو جاتی ہے، البتہ تحلیل شرعی کے بعد اکٹھاہونے کی گنجائش ہے۔ (مروجہ حلالہ سے مراد نہیں کیونکہ یہ باعث لعنت ہے )

(ب)  لعان کے بعد میاں بیوی کے درمیان جوجدائی عمل میں آتی ہے اس کی وجہ سے وہ آیندہ اکٹھے نہیں ہوسکتے ۔ کسی صورت میں ان کاباہمی نکاح نہیں ہوسکتا۔ ان دوصورتوں کے علاوہ اورکوئی ایسی صورت نہیں ہے کہ وہ دائرہ اسلام میں رہتے ہوئے ازدواجی تعلقات ختم ہونے پر میاں بیوی کاآپس میں نکاح نہ ہوسکتا ہو۔صورت مسئولہ میں چونکہ نکاح کے بعد قبل ازرخصتی طلاق ہوئی ہے، لہٰذا ایسی صورت میں عدت وغیرہ نہیں ہوتی طلاق ملتے ہی نکاح ختم ہوجاتا ہے۔ آیندہ جب بھی حالات سازگار ہوجائیں تو شرعی نکاح کرنے کے بعد میاں بیوی کے طورپر زندگی گزارنے میں شرعاًقباحت نہیں ہے۔ اس نئے نکاح کے لئے چار چیزوں کا ہونا ضروری ہے :

1۔  عورت کی رضامندی ۔                         2۔   سرپرست کی اجازت۔

3۔  حق مہرکاتعین۔                                    4۔   گواہوں کی موجودگی ۔

واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ احزاب آیت نمبر۴۹میں اس قسم کی طلاق کاذکرفرمایا ہے ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:359

تبصرے