سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(342) وضع حمل کے بعد طلاق کا موصول ہونا

  • 12333
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1347

سوال

(342) وضع حمل کے بعد طلاق کا موصول ہونا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنی بیوی کوطلاق دی پھرچنددن کے بعد رجوع کرلیا،کچھ دنوں بعد حمل ٹھہراتوپھرطلاق دیدی ،وضع حمل سے قبل رجوع کرلیا ،پھراسے تیسری طلاق ارسال کردی ،لیکن سسرال والوں کووضع حمل کے بعد موصول ہوئی ،راہنمائی فرمائیں کہ اب اس عورت سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے یانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

واضح رہے کہ دین اسلام کے بیان کردہ ضابطہ طلاق کے مطابق خاوند کواپنی زندگی میں صرف تین طلاق دینے کا اختیار ہے پہلی اوردوسری طلاق کے بعد حق رجوع باقی رہتا ہے جس کی صورت یہ ہے کہ اگر دوران عدت رجوع کرلیاجائے تونکاح جدید کی ضرورت نہیں لیکن عدت کے بعد نکاح جدید کے بغیر رجوع نہیں ہوسکے گا۔تیسری طلا ق کے بعد حق رجوع ختم ہوجا تا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’پھر اگرشوہر (دوطلاق کے بعد تیسری )طلاق عورت کودے دے تواس کے بعد جب تک عورت کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرلے اس (پہلے شوہر) پر حلال نہ ہوگی۔‘‘    [۲/البقرہ:۲۳۰]

حدیث کے مطابق آیت میں مذکورہ نکاح سے مراد مباشرت ہے اوریہ بھی واضح رہے کہ یہ نکاح بھی اپناگھر بسانے کی نیت سے کیاجائے کوئی سازشی یامشروط قسم کانکاح نہ ہو، جیسا کہ ہمارے ہاں بدنام زمانہ ’’حلالہ‘‘ کیا جاتا ہے ،کیونکہ ایساکرنا حرام اورباعث لعنت ہے۔ اس شرعی نکاح کے بعد اگردوسرا خاوند فوت ہوجائے یاکسی وجہ سے عورت کوطلاق ہوجائے توعدت گزارنے کے بعد پہلے شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔

صورت مسئولہ میں سائل نے اپنی بیوی کویکے بعد دیگرے تین طلاق دیدی ہیں ،اب عام حالات میں رجوع کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔کیونکہ تیسری طلاق کے بعد بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہو گئی ہے۔ سسرال والوں کو وضع حمل کے بعد موصول ہونااس کے واقع ہونے پرکوئی اثرانداز نہیں ہوتا ،کیونکہ طلاق دیناخاوند کاحق ہے جواس نے استعمال کرلیا ہے۔ عورت کااسے قبول کرنایانہ کرنا اسے وضع حمل کے بعد موصول ہوناوقوع طلاق کے لئے شرط نہیں ہے ۔    [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:356

تبصرے