سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(313) متعدد دفعہ طلاق دینا

  • 12304
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1233

سوال

(313) متعدد دفعہ طلاق دینا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے خاوند نے مجھے متعددمرتبہ طلاق دی ،پھربرادری کے دباؤ پرصلح کرتے رہے، میری یادداشت کے مطابق کم ازکم دس مرتبہ ایساہوچکا ہے۔ اب اس نے پھر مجھے طلاق دے دی ہے برادری میرے والد کوصلح پرمجبور کر رہی ہے جبکہ مجھے علم ہوا ہے کہ اب ایسا کرناگناہ کی زندگی گزارنے کے مترادف ہے، اس سلسلہ میں راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہمارے اس ترقی یافتہ دور میں جہالت کی انتہا ہے کہ ہمیں روزمرہ کے دینی مسائل کاعلم نہیں ہے۔ قرآن کریم کے مطابق خاوند کوزندگی میں صرف تین طلاقیں دینے کااختیار ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’طلاق (رجعی) دوبار ہے، پھریاتوسیدھی طرح سے اسے اپنے پاس رکھاجائے یابھلے طریقہ سے اسے رخصت کردیا جائے ۔‘‘    [۲/البقرہ:۲۲۸]

دورجاہلیت میں مرد کولاتعداد طلاق دینے کاحق تھا مرد جب بگڑجاتا تواپنی بیوی کوطلاق دے دیتا، پھردوران عدت رجوع کرلیتا اس طرح لامتناہی سلسلہ جاری رہتا ،نہ اسے اچھی طرح اپنے پاس رکھتا اور نہ ہی اسے آزاد کرتا کہ وہ کسی دوسرے سے نکاح کرسکے ،آیت کریمہ میں اس معاشرتی برائی کاسدباب کیاگیا ہے اورمردکو صرف دوبار طلاق دینے اور اس سے رجوع کرنے کا حق دیاگیا ہے تیسری طلاق کے بعد بیوی ہمیشہ کے لئے خاوند پرحرام ہوجاتی ہے اورعام حالات میں رجوع کرنے کاکوئی اختیار نہیں رہتا ۔صورت مسئولہ میں بیوی ،خاوند اس کے والدین اورپوری برادری جہالت کاشکار ہے ۔اب بیوی کسی صورت میں خاوند کے لئے حلال نہیں ہے اگربرادری کے دباؤ پرپہلے کی طرح ’’رجوع ‘‘کیا توواقعی یہ گناہ کی زندگی گزارنے کے مترادف ہے ۔  [واللہ اعلم]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:328

تبصرے