سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(311) رجوع کی ممکنہ مدت

  • 12302
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1353

سوال

(311) رجوع کی ممکنہ مدت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے عرصہ چارسال قبل اپنی بیوی کوطلاق دی تھی۔ مطلقہ عورت نے ابھی تک نکاح ثانی نہیں کیااورنہ ہی میں نے دوسری شادی کی ہے، کیاایسے حالات میں اس سے رجوع ممکن ہے اگرہے تو کیسے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 طلاق کے بعد چارسال کاعرصہ گزرچکا ہے، لہٰذ اپہلانکاح ختم ہوچکا ہے دوبارہ مل بیٹھنے کے لئے ضروری ہے کہ عورت کی رضامندی اس کے سرپرست کی اجازت سے نئے حق مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں ازسرنو نکاح کیاجائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جب تم اپنی عورتوں کوطلاق دے چکو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں توپھر تم اس میں رکاوٹ نہ ڈالوکہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں جبکہ وہ معروف طریقہ کے مطابق آپس میں نکاح کرنے پرراضی ہوں‘‘۔     [۲/البقرہ:۲۳۲]

اس آیت کی تفسیر میں امام بخاری رحمہ اللہ  نے ایک واقعہ نقل فرمایاہے کہ حضرت معقل بن یسار  رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ کواس کے خاوند نے رجعی طلاق دیدی، پھررجوع نہ کیا تاآنکہ عدت ختم ہوگئی ،پھر عدت کے بعد دوبارہ نکاح کے لئے اس نے پیغام بھیجا ،حضرت معقل رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ میں نے غیرت اورغصہ کی وجہ سے انکار کردیا اورقسم اٹھائی کہ اب اس سے نکاح نہ ہونے دوں گا اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تومیں نے اس حکم کے آگے سرتسلیم خم کردیا اورقسم کاکفارہ اداکردیا ۔ [صحیح بخاری، النکاح، حدیث نمبر: ۵۱۳۰]

صورت مسئولہ میں درج بالاشرائط کے مطابق نکاح جدید سے دوبارہ گھر آبادکیاجاسکتا ہے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:327

تبصرے