سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297) والدین کے گھر میں عدت گزارنا

  • 12288
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1372

سوال

(297) والدین کے گھر میں عدت گزارنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک لڑکی کواس کے خاوند نے باہمی ناچاقی کی وجہ سے اپنے گھر سے نکال دیا وہ اپنے والدین کے ہاں رہنے لگی بالآخر ایک سا ل بعد اس نے طلاق دے کر اسے فارغ کردیا۔کیالڑکی کے لئے سال بھر مجبورہوکر والدین کے ہاں بیٹھے رہنا اور پھرطلاق کے بعد عدت گزرنے تک کے اخراجات خاوند کوبرداشت کرناہوں گے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم نے بیوی رکھنے کامقصد اطمینان اورراحت وسکون حاصل کرنابیان کیاہے۔ خاوند اپنی بیوی کے  اخراجات برداشت کرے وہ بھی اسی لئے ہے کہ بیوی وظیفۂ زوجیت اوردیگر ہرطرح کے سکون ،آرام کاموقع فراہم کرتی ہے، اس تمہید کے بعدلڑکی کا اپنے والدین کے ہاں بیٹھ رہنے کی دوصورتیں ہوسکتی ہیں:

 ٭  بعض اوقات بیوی ازخودناراض ہوکروالدین کے ہاں چلی جاتی ہے اورکسی دوسرے کے بہلانے پھسلانے پر اپنے خاوند کے گھرواپس نہیں آتی جبکہ خاوند کی انتہائی کوشش اپناگھر آباد کرنے کی ہوتی ہے اس صورت میں والدین کے ہاں بلاوجہ بیٹھ رہنے والی بیوی اپنے خاوند کی طرف سے نان ونفقہ کی حقدارنہیں ہے کیونکہ اس نے نہ صرف خاوندکے حقوق کوپامال کیاہے بلکہ اس کے لئے وہ مزید پریشانی اورذہنی کوفت کاباعث بنی ہے۔

 ٭  دوسری صورت یہ ہے کہ خاوند بلاوجہ اسے ا پنے گھرسے نکال دیتا ہے اورلڑکی مجبورہوکر اپنے والدین کاسہارالیتی ہے، ایسے حالات میں بیوی جتنا عرصہ والدین کے گھر بیٹھی رہے گی خاوندکواس کاخرچہ برداشت کرناہوگا کیونکہ اس صورت میں حقوق کی عدم ادائیگی کاباعث وہ خودہے۔ صورت مسئولہ میں اگرمذکورہ لڑکی کوواقعی گھر سے نکالا گیا ہے اوروہ مجبورہوکر اپنے والدین کے ہاں بیٹھی ہے تواس کے جملہ اخراجات بذمہ خاوند ہیں ۔اسی طرح رجعی طلاق کے بعد بیوی کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنی عدت کے   ایام اپنے خاوند کے گھرگزارے اورخاوند اس کے لئے رہائش اوردیگر اخرجات فراہم کرے ۔لیکن اگرحالات ایسے پیدا کر دیے جائیں کہ بیوی اپنے خاوندکے پاس نہ رہ سکتی ہوبلکہ اپنے والدین کے ہاں ایام عدت گزارنے پرمجبور ہوتو ا س صورت میں بھی عدت گزارنے تک کا خرچہ بذمہ خاوند ہوگا۔خاوندکوچاہیے کہ وہ اس سلسلہ میں کسی قسم کی کوتاہی کوروانہ رکھے اورعد ل وانصاف کے تقاضوں   کو پورا کرتے ہوئے اپنی بیوی پراٹھنے والے اخراجات اس کے حوالہ کرے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ دوبارہ مل بیٹھنے کاکوئی راستہ کھول دے ۔    [واللہ اعلم ]

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:2 صفحہ:313

تبصرے